توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
لگے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کُلُّ ذِیْ نِعْمَۃٍ مَحْسُوْدٌ 1؎ اَوْ کَمَا قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہر ذی نعمت محسود ہوتا ہےیعنی اس سے حسد کیا جاتا ہے۔ تو حضرت! کچھ لوگوں نے حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب کے کان میں اس قسم کی باتیں ڈالنی شروع کردیں کہ یہ آپ کے لیے، آپ کے بچوں کے لیے اور فلاں کام کے لیے بہت مضر ہے اور یہ جو مقرب بنا ہوا ہے تو یہ محض آپ کو دھوکا دے رہا ہے۔ غرض اس طریقے سے اور بھی بہت باتیں کیں۔ اور یہ کام وہ لوگ براہِ راست نہیں کرتے تھے، دوسرے لوگوں کو لے کر آتے تھے اور ان سے کہلواتے تھے۔ مثلاً جو بڑے بڑے افسران حضرت کی خدمت میں آتے تھے ان کو سِکھادیا کہ دیکھو حضرت سے ایسی بات کہو کہ یہ ہمارے دفتر میں آکر بھی آپ کے بچوں کی شکایت کرتے ہیں۔ لہٰذا ایک افسر آیا اوراس نے کہا کہ حضرت یہ آدمی جو آپ کا مقرب ہے وہ کراچی کے دفتروں میں آپ کی اولاد کی شکایت کرتا ہے۔ اب حضرت کو بہت دُکھ ہوا کہ ایسا مقرب ہوکر مجھ کو دھوکا دیتا ہے، اس کے بعد حضرت نے اس کو ڈانٹ کر نکال دیا۔ اب حاسدین نے یہ سوچا کہ حضرت شفیق ہیں اور اس سے بہت محبت کرتے ہیں، ایسا نہ ہو کہ یہ معافی مانگ لے اور پھر قریب آجائے لہٰذا آیندہ بھی قریب نہ آنے کے لیے کوئی میٹنگ ہونی چاہیے۔ اس کےلیے باقاعدہ ایک میٹنگ بلائی گئی اور ممبران شوریٰ جمع ہوئے کہ یہ دوبارہ مقرب نہ ہونے پائے حالاں کہ وہ خادم اللہ والا اور مخلص تھا لیکن مولانا رومی فرماتے ہیں کہ خانقاہیں بھی اس سے خالی نہیں ہیں۔ خیر اس میٹنگ میں یہ طے ہوا کہ کسی حکیم کو بہت بڑا نذرانہ دینا چاہیے، وہ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب کی نبض دیکھے اور یہ کہے کہ آپ کو بلڈپریشر اوراعصابی تناؤ کی بیماری ہے اور خون پتلا ہورہا ہے، اندیشہ ہے کہ آپ پر فالج گرجائے کیوں کہ جب بلڈپریشر ہائی ہوتا ہے تو فالج گر جاتا ہے۔ لہٰذا آپ کسی ایسے شخص کو جسے دیکھ کر آپ کو تکلیف ہوتی ہو اسے اپنے قریب بھی نہ آنے دیں۔ وہ حکیم بہت قابل اور نباض مشہور تھا، اس کی بڑی خدمت کی گئی، خوب پیسہ دیا گیا۔حضرت! یہ میرے سامنے کا قصہ ہے، چشم دید واقعہ بتارہا ہوں۔ اس حکیم نے آکر حضرت کی نبض دیکھی اور کہا کہ حضرت آپ کی نبض کی رفتار بہت تیز ہے، آپ کو ہائی بلڈپریشر ہورہا ہے، کوئی ایسی منکر صورت جس _____________________________________________ 1؎شعب الایمان للبیھقی:277/5(6655)،باب فی الحث علٰی ترک الغل والحسد،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت