توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
بھی حقیر نظر آئے گی۔ لاکھوں کروڑوں روپے ہوں مگر ہاتھ میں اور جیب میں رہیں ،دل کے اندر نہ آئیں تب ہی دل چین سے رہتا ہے۔ جب دنیا دل میں آتی ہے تو دل پریشان رہتا ہے، دل دنیا سے خالی ہوگا تو چاروں طرف دنیا رہے، قدموں کےنیچے رہے، اللہ خوب برکت دے مگر دل میں نہ رہے تو بہت سکون سے رہوگے۔ اس کی مثال بھی دیتا ہوں۔ کشتی کے نیچے اگر پانی نہ ہو تو کشتی نہیں چلے گی، کل ہم جارہے تھے تو دریا میں پانی کم ہوگیا، خشکی آگئی اور کشتی پھنس گئی، اب سب لوگ کشتی کو دھکا دے رہے ہیں۔ اگر کشتی کے نیچے پانی نہ ہو، ہمارے پاس دنیا نہ ہو تو ہمارا کام کیسے چلے گا؟ لیکن پانی کشتی کے نیچے رہنا چاہیے، کشتی کے اندر نہیں آنا چاہیے، اگر پانی کشتی کے اندر آجائے تو کیا ہوگا؟ کشتی ڈوبے گی یا نہیں؟اسی طرح دل کے باہر دنیا رکھو، دل کی کشتی کو دنیا کے پانی پر لے چلو لیکن دنیا کا پانی دل میں نہ گھسنے دو، دیکھتے رہو کہیں سے پانی گھس تو نہیں رہا۔ اور دل کی اس کشتی کے انجینئر اللہ والے ہیں،ان سے مشورے لیتے رہو، ذکر و فکر کرتے رہو، کثرت سے موت کو یاد کرو، روزانہ بیس مرتبہ موت کو یاد کرو۔ آخرت کی تیاری کے چند اعمال حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو روزانہ بیس مرتبہ موت کو یاد کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو شہید کا درجہ دے گا۔ بس ذرا سا خیال کرلیا کہ ایک دن اپنے اللہ کے یہاں جانا ہے، ہمیشہ جنت میں رہنا ہے، ہمارا اصل مقام جنت ہے۔ اس کے لیے اعمال کرو،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلو۔حضور کی لنگی ٹخنے سے اوپر رہتی تھی بلکہ نصف پنڈلی کھلی رہتی تھی، اگر کوئی نصف پنڈلی نہ کھولے تو کم از کم اتنا ضرور کرے کہ ٹخنہ کھلا رہے ٹخنہ ڈھکنے نہ پائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھی تھی، آپ بھی اپنے پیارے نبی کے طریقے پر رہو، اسی سے نجات ملے گی۔اللہ قیامت کے دن یہ نہیں پوچھیں گے کہ بنگلہ دیش والے کیسے تھے؟ برطانیہ والے کیسے تھے؟ ہندوستان والے کیسے تھے؟ وہ تو یہ پوچھیں گے کہ ہمارے پیغمبر کے طریقے پر تھے یا نہیں؟ تمہاری شکل نبی جیسی کیوں نہیں تھی؟ جب قیامت کے دن پیشی ہوگی اور آپ کو سخت پیاس لگی ہوئی ہوگی تو حضور حوض کوثر سے پانی پلائیں گے یا نہیں؟ سب