توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
آخرت میں فیصلہ صرف اللہ کی رضامندی پر ہوگا یہ خاص نصیحت کی بات ہے کہ کبھی بھی اپنی قیمت اپنے مال سے،اپنے مکان سے، اپنی دولت سے، اپنی صحت سے، اپنے ذہن و دماغ سے،اپنی عقل کی تیزی سے، اپنی سمجھ داری سے نہ لگاؤ، قیمت لگے گی اللہ کی رضا سے۔ قیامت کے دن جس سے اللہ راضی ہوگا بس اس کی قیمت لگے گی، ورنہ بڑے بڑے ایم ایس سی، پی ایچ ڈی ،سائنس داں، عقل مند سب کو جب جوتے پڑیں گے اور دوزخ میں ان کی ٹانگوں کو کھینچا جائے گا اس وقت پتا چلے گا کہ ساری عقل و دولت کہاں چلی گئی۔ آخرت میں عقل و خرد پر فیصلہ نہیں ہوگا، اللہ کی رضامندی پر فیصلہ ہوگا۔ اسی لیے کہہ رہا ہوں کہ کسی شخص کو اللہ نے کوئی خوبی دی ہے تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اللہ کے دیگر بندوں کو حقیر نہ سمجھے۔ مان لیجیے آپ کو اللہ نے زیادہ عقل دی ہے اور کسی کو کم عقل دی تو یہ فیصلہ نہ کرو کہ ہماری قیمت بھی زیادہ ہے، ہوسکتا ہے کہ اللہ اس سیدھے سادے کم عقل بندےکو بخش دے اور تمہاری عقل و ہوشیاری کے باوجود تم کو جہنم میں پھینک دے۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک شعر پیش کرتا ہوں، بہت سادہ سا شعر ہے ؎ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے دیکھو کیسا سادہ شعر ہے، اس میں فارسی کا کوئی لفظ ہے؟ عربی کا کوئی لفظ ہے؟ واہ رے سید سلیمان ندوی!یہ حکیم الامت کی جوتیوں کا صدقہ تھا ، کتنا پیارا شعر کہا ہے ۔ لہٰذا اپنی قیمت کچھ نہ لگاؤ، بس اللہ سے ڈرتے رہو اور شکر ادا کرو کہ اللہ نے ہم کو نیک اعمال کرنے کی توفیق دی ہے۔ فقراء کی میدانِ محشر میں ایک فضیلت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جب قیامت کے دن بوجہ بداعمالی کے بہت سے مال دار لوگوں کے لیے، اغنیا کے لیے جہنم کا فیصلہ ہوجائے گا تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ غریبوں کو بلائیں گے اور فرمائیں گے کہ اگر ان مال داروں میں سے کسی نے تم کو رضائی دی ہو، کپڑا پہنایا ہو، تمہاری کوئی خدمت کی ہو تو آج تمہیں کہہ دیتا ہوں کہ