توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
اللہ والوں پر عیب نہ لگاؤ۔ یہاں کم معنیٰ میں اُردو والے کم کے نہیں ہیں بلکہ نفی مطلق مراد ہے، ایسا نہ ہو کہ اُردو والا کم سمجھو کہ اللہ والوں پر کچھ کچھ عیب لگاسکتے ہیں،یہاں کم سے مطلق نفی مراد ہے یعنی اس کام سے بالکل احتیاط برتو۔ اہل اللہ کی شان میں بدگوئی کرنے سے لوگوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ میرے مرشدِ اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے ایک نصیحت فرمائی تھی، ایک مرتبہ میں نے حضرت کے ایک مُجازِ بیعت کے بارے میں کچھ کہہ دیا کہ حضرت ان کی یہ بات سمجھ میں نہیں آئی، میں نے حضرت سے اس لیے عرض کردیا تاکہ حضرت اصلاح فرمادیں۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ کسی صاحبِ نسبت کے بارے میں زبان مت کھولو، اس سے تمہارے باطن کو نقصان پہنچے گا۔ اور یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ صاحبِ نسبت بندے کی خود حفاظت فرماتے ہیں یعنی اسے ضلالت و گمراہی پر قائم نہیں رہنے دیتے، توفیق توبہ عطا فرمادیتے ہیں۔ تفویض کی حقیقت مفتی محمد حسن صاحب امرتسری رحمۃ اللہ علیہ حضرت حکیم الامت کے اکابر خلفاء میں سے تھے، جب وہ تھانہ بھون حاضر ہوئے تو ان کے گھر امرتسر سے خط آیا کہ گھر میں بیوی بچے سب بیمارہیں، بہت پریشانی ہے۔مفتی صاحب پریشانی کے عالم میں حکیم الامت کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ حضرت میں تو آپ کی خدمت میں اصلاح کرانے اور فیض حاصل کرنے کی غرض سے تھانہ بھون آیا تھا مگر گھر سے بہت پریشانی کا خط آیا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ مفتی صاحب! جب مومن کا اعتقاد مقدر پر ہے پھر اس کو مکدر ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ حضرت کا یہ جملہ آبِِ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ حضرت مفتی محمد حسن صاحب فرماتے ہیں کہ جس وقت میں نے یہ جملہ سنا یوں لگا جیسے کسی نے میرے دل کے غم کی آگ پر برف رکھ دی ہو۔ اتباعِ سنت کی برکت کا ثمرہ حکیم الامت کے الفاظ بھی جوامع الکلم کے پرتو ہوتے ہیں، امتی جتنا زیادہ متبع سنت ہوتا ہے تو اتباعِ سنت کی برکت سے اس کو بھی سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کی برکت