توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
اعترافِ قصور بحضور خدائے غفور پیش ز استحقاق بخشیدہ عطا دیدہ از ما جملہ کفران و خطا مولانا رومی فرماتے ہیں کہ اے خدا! کسی نعمت کا مستحق ہونے سے قبل ہی آپ نے ہمیں اپنی نعمتیں بخش دیں۔ ابھی ہم پیدا بھی نہیں ہوئے تھے کہ آپ نے زمین و آسمان بنادیے، انسان کو بعد میں پیدا کیا، سمندر، پہاڑ اور دریا پہلے پیدا کردیے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ ہم نے ایک نیک عمل کیا تو اللہ نے اس نیک عمل کے بدلے میں ہم کو یہ نعمت دی۔ تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تم نے عالم ارواح میں کون سا نیک عمل کیا تھا جو اللہ نے تم کو مسلمان گھرانے میں پیدا کرکے ایمان بخشا؟’’کفران‘‘کے معنیٰ ہیں ناشکریاں اور ’’خطا‘‘ کا مطلب ہے نافرمانیاں یعنی ہماری طرف سے تمام ناشکریاں اور خطائیں دیکھتے ہوئے بھی ہمارے کسی حق کے بغیر آپ نے ہمیں اپنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ بتائیے!اللہ کو سب کے مستقبل کا علم ہے یا نہیں؟ بالغ ہونے کے بعد کتنے لوگ زنا، بدکاری،سینما بینی، پتنگ بازی اور جتنی بازیاں ہیں سب کرلیتے ہیں پھر چالیس برس کے بعد توفیق توبہ ہوتی ہے، کسی اللہ والے کے ہاتھ پر توبہ کرتا ہے، شیخ سے خلافت پاتا ہے، اب شیخ المشایخ بنا بیٹھا ہے حالاں کہ چالیس سال کی زندگی خراب گزری ہے ،تو کیا اللہ تعالیٰ کو مستقبل کا علم نہیں تھا کہ چالیس برس تک یہ بندہ بدمعاشیاں کرے گا، لیکن پھر بھی اس کی قسمت میں توبہ کی توفیق اور ولایتِ خاصہ مقدر کیا ہوا ہے۔ جبکہ اس کے سارے اعمال نامہ کا اللہ میاں کو علم ہے۔ تو اس بداعمالی کی سزا کیا ہونی چاہیے؟ گناہ گاروں سے توفیق توبہ اور ولایت چھین لیتے۔ مگر دیکھیے کہ بڑے سے بڑا گناہ گار توبہ کی برکت سے کتنا بڑا اللہ والا بن جاتا ہے۔ حضرت فضیل ابنِ عیاض رحمۃ اللہ علیہ ڈاکہ مارتے تھے لیکن جب توفیق توبہ نصیب ہوئی تو جس جس کا مال لوٹا تھا اس کا مال واپس کیا، ان سے معافی مانگی یہاں تک کہ اکابر اولیاء میں شمار ہوئے۔