توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
اکیسویں رمضان، مجلس در مسجد خادم الاسلام اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ دنیائے فانی کی بے ثباتی میرے دوستو بزرگو! دنیا میں اللہ تعالیٰ نے ہم لوگوں کو گنتی کے چند دن کے لیے بھیجا ہے، دیکھتے دیکھتے دن گزرتے جارہے ہیں،قیامت کا دن جیسے جیسے قریب آرہا ہے دن چھوٹے ہونے لگے ہیں، کھٹاکھٹ گزرتے چلے جارہے ہیں۔ بچپن گیا، جوانی آگئی، اب کچھ لوگ جوانی میں ہیں، کچھ لوگ جوانی سے آگے بڑھ چکے ہیں جس کو ادھیڑ عمر کہتےہیں، جو لوگ ادھیڑ عمر میں پہنچے ہوئے ہیں وہ آگے بڑھنے والے ہیں جس کو بڑھاپا کہتے ہیں، کچھ لوگ بوڑھے بھی ہوچکے ہیں، بال سفید ہوچکے ہیں، وہ موت کے قریب ہیں، اس دنیا میں انسان کی آخری منزل قبرستان ہے۔ جس شخص کو اللہ نے عقل دی ہے وہ تھوڑا سوچے کہ جب قبر میں لیٹیں گے اور کئی من مٹی اوپر پڑی ہوگی اس وقت کیا چیز تمہارے کام آئے گی؟ بس اس وقت اپنی قیمت معلوم ہوگی۔ جب یہاں کی کرنسی ختم ہوجائے گی اس وقت سبحان اللہ، الحمدللہ اور اللہ اکبر، تلاوت اور ذکر اور اللہ کی یاد اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا ان اعمال کی قیمت معلوم ہوگی، اس وقت معلوم ہوگا کہ امیر کون ہے۔ دنیا میں تو آدمی یہ سمجھتا ہے کہ جس کی جیب میں نوٹ کی گڈیاں ہیں وہ امیر ہے چاہے نماز پڑھے یا نہ پڑھے اور جس کے پاس پیسے نہیں ہوتے وہ سمجھتا ہےکہ میں غریب ہوں۔ حقیقی توشۂ آخرت اللہ کی محبت و اطاعت ہے دیکھیے! شاہ ولی اللہ محدثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎