توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
دلے دارم جو اہر پارۂ عشق است تحویلش کہ دار د زیر گردوں میر سامانے کہ من دارم ولی اللہ کے سینے میں اللہ نے اپنی محبت دی ہے اور میں مرنے کے بعد اپنی روح کے ساتھ اللہ کی یہی محبت لے کر جاؤں گا اور فرمایا کہ اے دنیا والو سنو! تم اپنی فیکٹریاں، کارخانے، بادشاہتیں، تخت و تاج اور وزارتیں زمین پر چھوڑ کر جاؤ گے،تم بھی اپنے ساتھ سوائے کفن کے کچھ نہ لے جاسکوگے، نوٹوں کی گڈیاں، کپڑا، مال و دولت،سونے چاندی کے زیورات کچھ نہیں لے جاؤ گے اور ہم بھی کچھ نہیں لے جائیں گے لیکن ہمارے تمہارے درمیان یہ فرق ہوگا کہ ولی اللہ اپنی روح کے ساتھ اللہ کی عبادت اور محبت کی دولت لے کر جائے گا اور اے مال دارو، کارخانہ والو، فیکٹری والو اور اے دنیا والو! تم لوگ جو دنیا کی محبت میں غرق ہوکر خدا سے غافل ہو تم اپنے ساتھ کیا لے جاؤ گے؟ تمہارے ساتھ کچھ نہیں جائےگا، تم خالی ہاتھ جاؤ گے، اس وقت معلوم ہوگا کہ ولی اللہ سے بڑھ کر کون ہے۔ وہ مال و دولت مبارک ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو لیکن وہ آدمی جس کو خدا نے مال دیا ہو اور وہ اس مال کو اپنا نہ سمجھے، یہ سمجھے کہ خدا نے دیا ہے، مجھے اپنی جان و مال سے بڑھ کر اللہ محبوب ہے لہٰذا جہاں اللہ کی مرضی ہو وہاں بے دریغ خرچ کرو۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا مال خرچ کرکے خوشیاں منائی تھیں، اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو بھیجا کہ جاؤ میرے صدیق سے پوچھو کہ آج تمہارا گھر خالی ہوگیا ہے تمہیں کچھ غم ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے آکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ صدیق اکبر کو سلام فرماتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ صدیق مجھ سے راضی ہے، خوش ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اَنَا رَاضٍ عَنِ الرَّ بِّ 6؎ میں اپنے رب سے راضی ہوں۔ _____________________________________________ 6؎کنزالعمال:509/12 (35658)مؤسسۃالرسالۃ،ذکرہ بلفظ اناعن ربّی راض