Deobandi Books

توشہ آخرت کے اعمال

ہم نوٹ :

34 - 38
شاخ ہے، جو انسان اپنے کو بڑا سمجھتا ہے وہی سب پر غصہ کرتا ہے کہ میری تو اتنی قیمت ہے مجھے ایسا کیوں کہہ دیا؟لہٰذا اپنے نفس سے بار بار کہتے رہواور اللہ سے بھی کہتے رہو کہ               یا اللہ!ہماری کوئی قیمت نہیں ہے،ہم بے قیمت ہیں۔دنیاوی لحاظ سے معمولی آدمی بھی آپ کو کچھ کہہ دے تو صبر کرو، کوئی بھی آپ کو کچھ کہہ دے اللہ کے لیے معاف کردو۔ اگر اللہ کا ولی بننا چاہتے ہو تو صبر کا راستہ اختیار کرو۔
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو لوگوں نے کیسے بُرے بُرے الفاظ کہے۔حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کا وعظ ہورہا تھا، دس ہزار کا مجمع تھا، اس میں ایک شخص نے کھڑے ہوکر کہا کہ آپ ولد الزنا ہیں،حرامی ہیں۔تو آپ نے فرمایا کہ بھائی میرے والدین کے نکاح کے گواہ ابھی زندہ ہیں،آپ جاکر ان سے پوچھ سکتے ہیں۔ اور پھروعظ شروع کردیا۔ اللہ اکبر کیا شان تھی! آج کوئی ہے ایسی باتیں برداشت کرنے والا؟ ارے میاں نفس کو مٹائے بغیر اللہ نہیں ملتا۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ بس مرید ہوگئے تو کام بن گیا۔ ارے میاں خون کے پیالے پی کر اللہ ملتا ہے۔ اپنی حرام خواہشات کو ضبط کرو، اپنی آنکھوں کو بدنگاہی سے بچاؤ، زبان کو غصے سے بچاؤ اور اپنے نفس کو ذلیل کردو پھر دیکھو خدا کیا دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری محبت کی علامت یہ ہے اَذِلَّۃٍ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ایمان والوں کے سامنے ذلیل ہوجاؤ، ان کی باتیں برداشت کرو، ورنہ تمہارا محبت کا دعویٰ غلط ہوگا۔ وَ لَا  یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ قرآنِ پاک کی آیت تلاوت کررہا ہوں، اللہ تعالیٰ اپنے عاشقوں کی علامت بیان فرمارہے ہیں کہ وہ اپنے کو بالکل مٹا کر رہتےہیں، کوئی کچھ بھی کہہ دے اسے برداشت کرتے ہیں، انتقام نہیں لیتے۔ یہ نہیں کہ کسی نے کہا الّو، تو فوراً کہتے ہیں تو الّو، تیرا باپ الّو، تیرا دادا الّو۔ یہ کیا ہے بھائی؟یہ صوفی ہیں؟ کیا تصوف صرف تسبیح پڑھنے کا نام ہے؟تو اپنے نفس کو ذلیل کردو اور ایمان والوں کے سامنے اپنے کو مٹادو۔ اَعِزَّۃٍ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ہاں جہاں کافر ہوں وہاں بہادر بن جاؤ۔ یُجَاہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ7؎ اللہ کے راستے میں مشقت برداشت کرو، بدنگاہی سے تکلیف پہنچے تو اس کو برداشت کرو، اس سے روح میں نور پیدا ہوگا، اللہ کا قرب عطا ہوگا۔ صحابہ نے اللہ کی راہ میں تلواریں کھائی ہیں، ہم بدنگاہی
_____________________________________________
7؎   المائدۃ:54
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 پیش لفظ 7 1
3 حکیم الامت کا اپنے شیخ حاجی امداد اللہ صاحب کا احترام 8 1
4 شیخ کے قُرب کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کا وبال 8 1
5 حضرت مولانا ابرار الحق صاحب کا حسن انتظام 10 1
6 حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ کی دعا 10 1
7 اہل اللہ کے تَحْدِیْثْ بِالنِّعْمَۃْ کو اپنے اوپر قیاس نہ کریں 11 1
8 حکیم الامت کی شانِ تجدّدیت 13 1
9 اہل اللہ کی شان میں بدگوئی سے احتراز برتیں 13 1
10 تفویض کی حقیقت 14 1
11 اتباعِ سنت کی برکت کا ثمرہ 14 1
12 مصائب پر صبر و شکر کےعقلی و نقلی دلائل 15 1
13 توکّل پر تأکل کا انتظام 16 1
14 قلب کو غیر اللہ سے خالی کرنا مطلوب ہے 17 1
15 طلبِ فضل خداوندی 19 1
16 دعائے طلبِ مغفرت 19 1
17 التجا برائے حفاظت دشمن نفس و شیطان 21 1
18 ہدیۂ تشکر بہ درگاہِ خدا 21 1
19 اعترافِ قصور بحضور خدائے غفور 22 1
20 زمان و مکان سے حرمتِ گناہ میں اِزدیاد 23 1
21 کافروں کی مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ زنی کا ایک واقعہ 23 1
22 اکیسویں رمضان، مجلس در مسجد خادم الاسلام 25 1
23 دنیائے فانی کی بے ثباتی 25 1
24 حقیقی توشۂ آخرت اللہ کی محبت و اطاعت ہے 25 1
25 وہ مال و دولت مبارک ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو 26 1
26 آخرت میں فیصلہ صرف اللہ کی رضامندی پر ہوگا 27 1
27 فقراء کی میدانِ محشر میں ایک فضیلت 27 1
28 امارت ولایت کے منافی نہیں 28 1
29 مال و دولت کا صحیح مقام کیا ہے؟ 30 1
30 آخرت کی تیاری کے چند اعمال 31 1
31 سِکھوں کی اپنے مذہب پر استقامت 32 1
32 مجالس میں سنتوں کا مذاکرہ کارِ سعادت ہے 32 1
33 اخلاق کی اصلاح کے چند اعمال 33 1
Flag Counter