توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
قرضہ۔ جب صبح ہوئی تو ملّا جامی شرمندہ ہوئے، ان کے دل میں شیخ کی قدر آگئی اور حضرت عبید اللہ صاحب کے پاس لوٹ آئے۔ حضرت کو کشف ہوگیا کہ آج ملّا جامی کو کوئی خواب نظر آیا ہے تو فرمایا کہ میاں کیسے حاضر ہوئے؟ عرض کیا کہ بیعت کرلیجیے۔ فرمایا ایسے بیعت نہیں کروں گا، پہلے یہ بتاؤ کہ کل کس وجہ سے اور کیا محسوس کرکے بھاگے تھے اور کیا مصرع پڑھا تھا؟ اب ملّا جامی مارے شرم کے بولتے نہیں ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ بتانا پڑے گا تب بیعت کروں گا۔ ملّا جامی بے چارے مجبور ہوکر کہنے لگے کہ حضرت کل میں نے دل میں یہ اعتراض کیا تھا ؎نہ مردآنست کہ دنیا دوست دارد وہ مرد کیسے اللہ والا ہوسکتا ہے جو دنیا کو دوست رکھے۔حضرت عبید اللہ صاحب نے فرمایا کہ اس میں دوسرا مصرع میرا ملالو ؎اگر دارد برائے دوست دارد اگر دولت رکھتا ہے تو اپنے اللہ کے لیے رکھتا ہے۔ یعنی جہاں موقع دیکھتا ہے خوب خرچ کرتا ہے، دولت کو دوست بناکر نہیں رکھتا۔ پھر فرمایا کہ میں نے جو یہ دنیاپالی ہوئی ہے یہ اللہ کے لیے رکھی ہے تاکہ کوئی غریب آئے،کسی کو کوئی دینی کام پیش ہو تو اس میں خرچ کروں اور اپنے رب کی راہ میں خرچ کرکے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کروں۔ عشق مولیٰ عشق لیلیٰ سے ہرگز کم نہیں بتائیے! اپنے محبوب پر مال خرچ کرنے سے دل خوش ہوتا ہے یا نہیں؟اگر کسی کی بیوی بہت حسین و جمیل ہے تو شوہر اس کی ہر فرمایش پوری کرتا ہے چاہے لاکھوں کی فرمایش کردے، یہاں تک کہ لوگوں نے محبت میں سلطنت لُٹا دی ہے۔ برطانیہ کا بادشاہ جارج ششم یا ہفتم، چھٹا یا ساتواں تھا،اس کو ایک عورت سے عشق ہوگیا، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ اس عورت کا ساتھ چھوڑ دو ورنہ حکومت نہیں کرسکتے، تم کو برطانیہ کابادشاہ نہیں بنایا جائے گا، اس نے کہا کہ میں بادشاہت کے تخت و تاج پر لعنت بھیجتا ہوں، میں اپنے عشق سے دست بردار نہیں ہوسکتا، اس کی محبت سے استعفا نہیں دے سکتا۔