آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
والے کے پیسہ الگ لایا، اللہ تعالیٰ نے اس کو خواب میں بتادیاتھا کہ میرا ایک بندہ مقروض ہے اور چلتے چلتے بوقت نزع بھی حلوہ والے کا قرض الگ چڑھا لیا لہٰذا اس کا سب قرض ادا کردو، جب وہ صاحب آئے اور کہا کہ حضرت! آپ کا کتنا قرضہ ہے؟ تو فرمایا کہ بھئی ان ہی لوگوں سے پوچھ لو۔ تو جس کا جتنا قرضہ تھا اس نے بتادیا، اس آدمی نے سب کو اسی حساب سے رقم دے دی، اب حلوہ والے نے کہا کہ میرا پیسہ؟ انہوں نے کہا یہ تمہارا الگ رکھا ہے۔ تب بڑے میاں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ میں اتنی دیر سے دعا کررہا تھا مگر آپ نے حلوہ والے بچہ کے رونے بعد رحمت نازل کی؟تو آسمان سے آواز آئی۔ اس الہامی آواز کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے شعر میں پیش کردیا ؎چوں نہ گرید طفل کے جوشد لبن جب تک بچہ نہیں روتا ماں کی چھاتی میں دودھ نہیں اُترتا، بچے کا رونا اس کی حیات کی علامت ہے، کسی کے گھر میں بچہ پیدا ہو جائے اور رونے کی آواز نہ آئے تو سب گھر والے کہتے ہیں خدا خیر کرے کہیں بچہ مردہ تو پیدا نہیں ہوا۔ علاماتِ قبولیتِ توبہ آج بھی جو لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے نہیں روتے وہ روحانی حیات سے محروم ہیں، ان کو حیاتِ ایمانی حاصل نہیں، جس دن اپنے گناہوں کو یاد کرکے اللہ تعالیٰ سے رونا شروع کردیں سمجھ لیجیے کہ اب آپ زندہ ہوگئے۔ مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُفَتَّنَ التَّوَّابَ 1؎ اللہ تعالیٰ اس مؤمن بندے کو محبوب رکھتے ہیں جو آزمایش میں ہواور توبہ کرے۔ یعنی جب اس کی توبہ ٹوٹ جاتی ہے پھر سے کمر کس کے باندھتا ہے اور روتا ہے کہ اب کوئی خطا نہیں کروں گا لیکن بشریت کی بنا پر اگر پھر اس سے خطا ہوجاتی ہے، کسی فتنہ میں مبتلا ہوجاتا ہے تو پھر اللہ سے روتا ہے، التَّوَّابْ ہے یعنی بہت روتا ہے، بہت توبہ کرتا ہے، لہٰذا مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ اس حدیث میں تین صفات بیان ہوئی ہیں کہ مؤمن _____________________________________________ 1؎مشکوٰۃ المصابیح:206/1، باب الاستغفاروالتوبۃ ، المکتبۃ القدیمیۃ