آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
میں مغفرت ہوجائے۔ دوستو! ذرا بتانا کہ جگر صاحب کے حکیم الامت کے ہاتھ پر بیعت کے وقت میں یہ چار مضمون کیسے ہیں؟ دعا کی درخواست کا یہ مضمون کیسا ہے؟ ایک گناہ گار کے منہ سے دعا کی درخواست کا مضمون تو سنو۔ جگر صاحب کی درخواست پر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ دعا کے لیے اُٹھ گئے۔ سبحان اللہ! جب کسی اللہ والے کے ہاتھ اٹھ جاتے ہیں تو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎نے دعائے شیخ چوں ہر دعا است اللہ والوں کی دعاؤں کو ہر ایک کی دعا کے برابر وزن مت کرو۔ جو اپنی ساری زندگی خدا پر فدا کرتا ہے، اللہ بھی اس کے ناز اُٹھاتا ہے۔ جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات اب آپ کو جگر صاحب کا ایک لطیفہ سناتا ہوں۔ سردار عبدالرب نشتر پاکستان کے گورنر تھے، نشترؔ تخلص رکھتے تھے،جگر صاحب ان سے ملنے کے لیے ہندوستان سے پاکستان آئے، شاعر عموماً اُلول جلول ہوتا ہے، فٹ فاٹ نہیں رہتا نہ ٹپ ٹاپ رہتا ہے، بال بکھرے ہوئے، ٹوپی ٹیڑھی میڑھی اور کپڑے بھی معمولی سے، اب سیکورٹی پر موجود پولیس کے سپاہی کو کیا معلوم کہ یہ اتنا بڑا آل انڈیا شاعر ہے جس سے مشاعرہ میں زلزلہ پیدا ہوجاتا ہے، اس نے دھکادے کر بھگا دیا کہ ارے تیرا منہ اس قابل کہاں کہ تو گورنر سے ملے، وہ سمجھا کہ یہ کوئی پاگل قسم کا آدمی ہے۔ جگر صاحب نے کاغذ پنسل نکالی اور ایک مصرع لکھ کر سپاہی کو دیا کہ گورنر صاحب کو یہ پرچہ دے دینا، اس میں لکھا تھا ؎نشترؔ سے ملنے آیا ہوں میرا جگر ؔ تو دیکھ بس یہ پرچہ دے کر چل پڑے، جب سیکورٹی والے نے گورنر عبد الرب نشتر کو پرچہ دیا تو وہ پڑھتے ہی سمجھ گئے کہ یہ جگر مراد آبادی ہیں اور نشتر سے میری طرف اشارہ کیا ہے، نشتر ایک قسم کا چاقو ہوتا ہے جو آپریشن کرتے وقت استعمال ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ جگر اتنا