آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
انسان کامزاج یہی ہے، جب اس کی کھوپڑی پر مصیبت کے کچھ جوتے پڑتے ہیں تب خدا یاد آتا ہے لیکن ہونا تو یہ چاہیے جو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اُذْکُرُوا اللہَ فِیْ الرَّخَاءِ آرام میں خدا کو یاد کرو تاکہ دُکھ میں خدا تمہیں یا د کرے اُذْکُرُوا اللہَ فِیْ الرَّخَاءِ یَذْکُرْکُمْ فِی الشِّدَّۃِ 11؎ جو لوگ آرام میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اللہ ان کو دُکھ میں یاد رکھتا ہے، لیکن آرام میں خدا کب یاد آئے گا؟ جو آرام میں خدا کو یاد کرنے والے ہیں ان کی صحبت میں آنا جانا رکھو۔ اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ بعض لوگ یہاں نہیں آتے اور جو آتے ہیں ان کے دوست اور رشتہ دار نہیں آتے۔ تو میرے کچھ وعظ ہیں جن میں سے ایک وعظ تو مدینہ شریف کا ہے، اس کا نام ’’استغفار کے ثمرات‘‘ہے، احد پہاڑ جہاں ستر شہید آرام فرما ہیں اس کے دامن میں،شہیدوں کے بالکل قریب میرا یہ بیان ہوا تھا، جس میں مولانا عاشق الٰہی صاحب بلند شہری جیسے بڑے بڑے علماء بیٹھے تھے اور مولانا عاشق الٰہی صاحب تو زار و قطار رو رہے تھے۔ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کیوں کہ یہ بہت بڑے عالم، محدث اور جامعہ دارالعلوم کورنگی میں مفتی تھے۔ یہ وعظ چھپ گیا ہے۔ ایسے ہی ایک وعظ ’’فضائلِ توبہ‘‘ہے، یہ میرامیدانِ عرفات کا بیان ہے۔ ایک بیان ’’تعلق مع اللہ ‘‘ہے جو مکہ شریف میں مدرسہ صولتیہ میں ہوا۔ ایک وعظ ’’علاج الغضب‘‘ غصہ کے علاج کے بارے میں ہے۔ یہ میں اس لیے عرض کررہا ہوں کہ جو لوگ یہاں نہیں آتے میرے یہ رسالے اور وعظ ان کو مانوس کرنے کے لیے، ان کی خدمت میں پیش کیے جائیں۔ اپنے عزیزوں پر، رشتہ داروں پر، بھائیوں پر بھی محنت کی جائے تاکہ وہ بھی دیندار بنیں، ان کو یہ رسالے پیش کیجیے کہ ان کو بھی پڑھ کے دیکھو، اگر وہ کہیں کہ بڑا مزہ آیا تو ان سے کہو کہ اب ایک دفعہ مرکز کی طرف چل کے دیکھو، اگر مزہ نہ آئے تو دوبارہ نہ جانا۔ لیکن اللہ کے نام میں وہ کشش ہے کہ ایک دفعہ آنے کے بعد ان شاء اﷲ وہ کچھ نہ کچھ ضرور پائے گا۔ اختر کچھ نہیں ہے، اختر _____________________________________________ 11؎مصنف ابن ابی شیبۃ:375/13، باب کلام الضحاک بن قیس،مؤسسۃ علوم القرآن