Deobandi Books

آثار محبت الہیہ

ہم نوٹ :

30 - 34
انسان کامزاج یہی ہے، جب اس کی کھوپڑی پر مصیبت کے کچھ جوتے پڑتے ہیں تب خدا یاد آتا ہے لیکن ہونا تو یہ چاہیے جو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہاُذْکُرُوا اللہَ فِیْ الرَّخَاءِ آرام میں خدا کو یاد کرو تاکہ دُکھ میں خدا تمہیں یا د کرےاُذْکُرُوا اللہَ فِیْ الرَّخَاءِ یَذْکُرْکُمْ فِی الشِّدَّۃِ11؎ جو لوگ آرام میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اللہ ان کو دُکھ میں یاد رکھتا ہے، لیکن آرام میں خدا کب یاد آئے گا؟ جو آرام میں خدا کو یاد کرنے والے ہیں ان کی صحبت میں آنا جانا رکھو۔ 
اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ
بعض لوگ یہاں نہیں آتے اور جو آتے ہیں ان کے دوست اور رشتہ دار نہیں آتے۔ تو میرے کچھ وعظ ہیں جن میں سے ایک وعظ تو مدینہ شریف کا ہے، اس کا نام ’’استغفار کے ثمرات‘‘ہے، احد پہاڑ جہاں ستر شہید آرام فرما ہیں اس کے دامن میں،شہیدوں کے        بالکل قریب میرا یہ بیان ہوا تھا، جس میں مولانا عاشق الٰہی صاحب بلند شہری جیسے بڑے بڑے علماء بیٹھے تھے اور مولانا عاشق الٰہی صاحب تو زار و قطار رو رہے تھے۔ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کیوں کہ یہ بہت بڑے عالم، محدث اور جامعہ دارالعلوم کورنگی میں مفتی تھے۔ یہ وعظ چھپ گیا ہے۔ ایسے ہی ایک وعظ ’’فضائلِ توبہ‘‘ہے، یہ میرامیدانِ عرفات کا بیان ہے۔ ایک بیان ’’تعلق مع اللہ ‘‘ہے جو مکہ شریف میں مدرسہ صولتیہ میں ہوا۔ ایک وعظ ’’علاج الغضب‘‘ غصہ کے علاج کے بارے میں ہے۔
یہ میں اس لیے عرض کررہا ہوں کہ جو لوگ یہاں نہیں آتے میرے یہ رسالے اور وعظ ان کو مانوس کرنے کے لیے، ان کی خدمت میں پیش کیے جائیں۔ اپنے عزیزوں پر، رشتہ داروں پر، بھائیوں پر بھی محنت کی جائے تاکہ وہ بھی دیندار بنیں، ان کو یہ رسالے پیش کیجیے کہ ان کو بھی پڑھ کے دیکھو، اگر وہ کہیں کہ بڑا مزہ آیا تو ان سے کہو کہ اب ایک دفعہ مرکز کی طرف چل کے دیکھو، اگر مزہ نہ آئے تو دوبارہ نہ جانا۔ لیکن اللہ کے نام میں وہ کشش ہے کہ ایک دفعہ آنے کے بعد ان شاء اﷲ وہ کچھ نہ کچھ ضرور پائے گا۔ اختر کچھ نہیں ہے، اختر
_____________________________________________
11؎   مصنف ابن ابی شیبۃ:375/13،  باب  کلام الضحاک بن قیس،مؤسسۃ علوم القرآن 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کام رونے ہی سے بنتا ہے 6 1
3 علاماتِ قبولیتِ توبہ 8 1
4 حدیثِ پاک میں اہل اللہ کے پاس قبولیتِ توبہ کا واقعہ 11 1
5 نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا ہے 12 1
6 شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے 12 1
7 اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے 13 1
8 اللہ تعالیٰ سے ناامیدی حرام ہے 14 1
9 کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے 15 1
10 خواجہ صاحب کے نعتیہ کلام کی اثر آفرینی 16 1
11 روضۂ مبارک پر حاضری کا ایک ادب 18 1
12 صحبتِ اولیاء روحانی حیات کا ذریعہ ہے 18 1
13 جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست 19 1
14 جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات 20 1
15 اللہ تعالیٰ کی اپنے اولیاء پر نوازش و عنایات 21 1
16 اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 22 1
17 دین میں ہر ایک کی اتباع نہیں 23 1
18 جگر صاحب کی قبولیتِ دعا کے آثار 23 1
19 اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت 25 1
20 مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے 26 1
21 دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ 26 1
22 اللہ کی اطاعت میں مخلوق کے طعنوں سے نہ گھبرائیں 27 1
23 آثارِ محبتِ الٰہیہ 28 1
24 خدا کو ہر حال میں یاد رکھیں 29 1
25 اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ 30 1
Flag Counter