Deobandi Books

آثار محبت الہیہ

ہم نوٹ :

7 - 34
لیے  لیا تھا۔حضرت سب کی باتیں سن کر خاموش ہوگئے کہ  میرے چل چلاؤ کا وقت آیاتو ان کو میری محبت سے زیادہ اپنا پیسہ محبوب معلوم ہورہا ہے۔ بعض لوگوں کو اپنا پیسہ زیادہ محبوب ہوتا ہے اور اس کے مقابلے میں کسی سے لاکھ محبت ہو چاہے وہ کتنا ہی بڑا ولی اللہ ہو مگر جب پیسے کا معاملہ آتا ہے تب وہ کہتے ہیں، سب سے بڑا روپیّہ۔
ایک شخص کا کتا مررہا تھا تو وہ رونے لگا، کسی نے پوچھا کہ کیوں رو رہے ہو؟ کہا کہ اس لیے رورہا ہوں کہ میرا دس برس کا پالتو کتا بھوک سے مر رہا ہے۔ اس نے کہا کہ آپ کے سر پر   جو ٹو کرا روٹیوں سے بھرا ہوا رکھا ہے اس ٹوکرے سے ایک روٹی نکال کر کتے کو دے دو۔ اس نے کہا کہ آنسو مفت کے ہیں، آنسو میں پیسے نہیں لگتے لیکن روٹیاں ہم نے پیسوں سے خریدی ہیں۔ بعض لوگوں میں اشکباری کا مادّہ زیادہ ہوتا ہے مگر پیسے سے یاری بھی غضب کی ہوتی ہے۔ 
تو ان بزرگ کے پاس قرض کا تقاضا کرنے والے بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک حلوہ فروش کا بچہ آیا، اس کے ابّا نے حلوہ بنا کر اس کو کہا کہ حلوہ بیچ کر کچھ پیسے کما  لاؤ، اب ہم بوڑھے ہوگئے ہیں لہٰذا تم بھی کچھ کماؤ۔ جب اس نے آواز لگائی کہ حلوہ لے لو! تو بڑے میاں نے منہ سے چادر ہٹائی، پہلے چادر اوڑھے ہوئے تھے تاکہ کوئی شخص ہم سے کچھ مانگے نہیں، یہ لوگ اتنا تو خیال کریں گے کہ شیخ جب چادر سے منہ چھپائے ہوئے اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشغول ہیں تو ان کو اپنی طرف مشغول نہ کریں،یہ تو گستاخی ہوجائے گی چناں چہ وہ باادب بیٹھے انتظار کریں گے کہ شیخ چادر ہٹائے تو ہم ان سے تقاضا کریں۔ جب حلوہ بیچنے والے بچہ کی آواز آئی تو شیخ نے اپنے منہ سے چادر ہٹائی اور بچے سے کہا کہ سب مہمانوں کو حلوہ کھلاؤ۔ بچے نے سوچا سبحان اللہ! ایسا ہول سیل ریٹ، تھوک کے بھاؤ سے ہمارا حلوہ اور کہاں بکے گا، ہم تو دو چار آنے کا بیچ دیتے، گھنٹوں الگ پریشان ہوتے، یہاں تو اتنا سارا مجمع کھائے گا تو سب پیسے ابھی مل جائیں گے۔ جب سب حلوہ کھا چکے تو وہ بزرگ پھر چادر اوڑھ کے لیٹ گئے، اب اور لوگوں نے تو صبر کیا مگر اس لڑکے نے چلانا شروع کردیا کہ میرا بابا مجھے مارے گا، بڑے میاں میرے پیسے دو، اور پھر رونا شروع کردیا کہ ہائے میں مر گیا۔جب بچہ بہت رویا، تو بڑے میاں نے اللہ میاں سے دعا کی کہ اے خدا! اب تک کوئی رونے والا نہیں تھا، اب رونے والا بھی آگیا، اب تورحمت نازل کردیجیے، اتنا کہنا تھا کہ ایک شخص آیا اور جتنا قرضہ تھا اسی حساب سے گن کے لایا اور حلوہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کام رونے ہی سے بنتا ہے 6 1
3 علاماتِ قبولیتِ توبہ 8 1
4 حدیثِ پاک میں اہل اللہ کے پاس قبولیتِ توبہ کا واقعہ 11 1
5 نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا ہے 12 1
6 شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے 12 1
7 اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے 13 1
8 اللہ تعالیٰ سے ناامیدی حرام ہے 14 1
9 کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے 15 1
10 خواجہ صاحب کے نعتیہ کلام کی اثر آفرینی 16 1
11 روضۂ مبارک پر حاضری کا ایک ادب 18 1
12 صحبتِ اولیاء روحانی حیات کا ذریعہ ہے 18 1
13 جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست 19 1
14 جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات 20 1
15 اللہ تعالیٰ کی اپنے اولیاء پر نوازش و عنایات 21 1
16 اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 22 1
17 دین میں ہر ایک کی اتباع نہیں 23 1
18 جگر صاحب کی قبولیتِ دعا کے آثار 23 1
19 اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت 25 1
20 مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے 26 1
21 دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ 26 1
22 اللہ کی اطاعت میں مخلوق کے طعنوں سے نہ گھبرائیں 27 1
23 آثارِ محبتِ الٰہیہ 28 1
24 خدا کو ہر حال میں یاد رکھیں 29 1
25 اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ 30 1
Flag Counter