آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
نومید ہم مباش کہ رندانِ بادہ نوش ناگہہ بیک خروش بمنزل رسیدہ اند ناامید مت ہو، بڑے بڑے رند اور شراب پینے والوں کو، بالکل خراب زندگی گزارنے والوں کو جب ندامت ہوئی تو ایک آہ کھینچی اور ایک چیخ ماری، ایک دفعہ اللہ کہا اور رونا شروع کردیا تو اسی دن منزل تک پہنچ گئے، جو پچاس سال سے عبادت کررہے تھے ان سے آگے بڑھ گئے ؎ناگہہ بیک خروش بمنزل رسیدہ اند اور ؎کھینچی جو اک آہ تو زنداں نہیں رہا مارا جو اِک ہاتھ گریباں نہیں رہا کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص کی جماعت کی نماز چھوٹ گئی، اس کی زندگی میں پہلی دفعہ ایسا ہوا تھا، ورنہ ہمیشہ تکبیرِ اولیٰ سے نماز پڑھتے تھے۔ مردوں پر فرض نماز جماعت سے واجب ہے، سستی اور کاہلی سے جماعت چھوڑنے والوں کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یہ شخص منافق ہے۔خیرالقرون میں ہر شخص مسجد میں نماز کااہتمام کرتاتھا لَایَتَخَلَّفُ مِنْھَااِلَّاالْمُنَافِقُوْنْ جماعت نہیں چھوڑتے مگر منافق لوگ لیکن جو معذور ہیں، بیمار ہیں، یا کوئی اور مجبوری ہے وہ مستثنیٰ ہیں۔ تو ان کی جماعت چھوٹ گئی، جیسے ہی انہوں نے مسجد کے دروازے پر قدم رکھااور امام نے کہا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ بس اتنا سننا تھا کہ بے ہوش ہوگئے کہ ہائے جماعت چھوٹ گئی، بس ایک آہ کھینچی، ان کی آہ کی روشنی مسجد میں آئی، اس مسجد میں ایک ولی اللہ بیٹھے تھے جو صاحبِ کشف تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک زبردست روشنی نظر آئی جو آسمان تک چلی گئی، انہوں نے سوچا کہ یہ تو کوئی بڑا شخص ہے جا کر دیکھا تو ایک بڑے میاں بےہوش پڑے ہیں، منہ پر پانی کا چھینٹا مارا، ہوش میں آئے تو پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا عمل کیا جس کی روشنی مسجد میں نظر آئی۔