آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
جگر صاحب نے کہا کہ اگر میں شراب شروع کردوں گا تو کتنے دن زندہ رہوں گا، ڈاکٹر کہنے لگے کہ پانچ دس سال اور چلو گے ، کہا کہ پھر موت آئے گی؟ کہا: ہاں! موت تو ضرور آئے گی، ہمارے پاس ایسی کوئی دوا نہیں جو موت سے بچالے۔ تو جگر صاحب رونے لگے اور کہنے لگے کہ اگر میں پانچ دس سال زندہ رہا اور شراب پیتا رہا تو شراب پینے کی حالت میں پانچ دس سال زندہ رہ کر خدا کے غضب کو میدانِ محشر میں لے کر جاؤں گا، اس سے بہتر ہے کہ جگر کو شراب چھوڑنے کی وجہ سے ابھی موت آجائے۔ اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت دوستو! گناہ چھوڑنے سے اگر موت آتی ہے تو اس موت کو لبیک کہو کہ یااللہ! میں لبیک کہتا ہوں، میری جان آپ پر فدا ہے ؎جان تم پر نثار کرتا ہوں میں نہیں جانتا وفا کیا ہے گناہ چھوڑنے سے جان نکلتی ہے تو نکلنے دو، چادر اوڑھ کے لیٹ جاؤ، جان دے دو۔ شیطان کہتا ہے کہ اگر یہ گناہ نہیں کرو گے تو تمہاری جان نکل جائے گی، تو شیطان کو جواب دے دو ؎تو مکن تہدیدم از کشتن کہ من اے ظالم! دین کے دشمن! تم ہمیں قتل ہونے سے، ہلاک ہونے سے اور موت سے مت ڈراؤ ؎تو مکن تہدیدم از کشتن کہ من تشنۂ زارم بخونِ خویشتن ہم خدا کی راہ میں اپنے خون کے خود پیاسے ہیں، ہم اپنا خون خود اللہ کو دینا چاہتے ہیں۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فارس کے میدانِ جنگ میں کافروں سے فرمایا تھا کہ دیکھو مسلمانوں کی جس فوج سے تم لڑنا چاہتے ہو وہ موت سے اتنی محبت کرتی ہے جتنا تم شراب سے محبت کرتے ہو نَحْنُ نُحِبُّ الْمَوْتَ کَمَا تُحِبُّوْنَ الْخَمْرَ ہم موت کو اتنا عزیز رکھتے ہیں جتنا تم شراب سے محبت رکھتے ہو، تم ایسی قوم سے کیا لڑسکتے ہو۔