Deobandi Books

آثار محبت الہیہ

ہم نوٹ :

13 - 34
ہے وہ میرے پاس آئے، یہ مطلب تھوڑی ہے کہ جو مرید اپنے شیخ کے پاس ہیں ان کو اپنی طرف کھینچ رہا ہوں۔ مجھے اس سے غرض نہیں ہے، مگر افسوس ہے کہ لوگ نادانی کی وجہ سے سمجھتے نہیں ہیں۔ حالاں کہ میں بار ہا کہہ چکا ہوں کہ جس کو جہاں مناسبت ہو وہاں جائے۔
جیسے حکیم کے مطب میں کچھ لوگ آتے ہیں، ان میں سے کچھ تو مریض ہوتے ہیں اور کچھ اس کے  دوست ہوتے ہیں،اگر مریضوں کی ہدایت کے لیے کچھ کہا جاتا ہے اس کا  یہ مطلب نہیں کہ حکیم سب کو کہہ رہا ہے، وہ تو صرف اپنے مریضوں کے لیے کہتا ہے۔ لہٰذا  جو میرے دوست ہیں ان کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ مجھے بھی مرید بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ خانقاہ میں ہم نے کوئی فیکٹری نہیں لگائی ہے کہ خانقاہ میں آتے ہی آٹو میٹک مشین آپ کو مرید بنادے گی، میں تو بعض لوگوں کو چھ چھ مہینے تک مرید نہیں کرتا۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس بعض آدمی بالکل جنٹل مین داڑھی منڈائے ہوئے آئے مگر میرا دل ان کی طرف کھنچ گیا، روحانی مناسبت ہوگئی اور دل چاہتا تھا کہ کاش یہ بیعت کی درخواست کرے تو میں اسے مرید کر لوں اور بعض داڑھی والے اور بڑے ثقہ آئے مگر ان کے مزاج میں تکبر محسوس ہوا لہٰذا ان کی طرف دل نہیں کھنچا، ساری بات دل کی ہے، روحانی مناسبت کی ہے۔
اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے
خیر تو میں عرض کررہا تھا کہ نیک لوگوں میں، صالحین کی صحبتوں میں توبہ جلد قبول ہوتی ہے۔  اب میں مشکوٰۃ کی شرح سے حوالہ دیتا ہوں، یہ شرح گیارہ جلدوں میں ہے۔ ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،اِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَاللہ کے نیک       اور پیارے بندوں پر رحمت نازل ہوتی ہے، یہ بات کون کہہ رہا ہے؟ مشکوٰۃ کی شرح لکھنے     والا، جنت المعلیٰ حرم مکہ میں مدفون، مشکوٰۃ کی گیارہ جلدوں میں شرح لکھنے والا کہہ رہا ہے       اِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ، صالحین بندوں کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے، فَضْلًاعِنْدَ وُجُوْدِھِمْ6؎ چہ جائیکہ جہاں وہ خود رہتے ہوں، جہاں صالحین خود
_____________________________________________
6؎   مرقاۃ المفاتیح : 195/5 ، باب الدعوات ، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کام رونے ہی سے بنتا ہے 6 1
3 علاماتِ قبولیتِ توبہ 8 1
4 حدیثِ پاک میں اہل اللہ کے پاس قبولیتِ توبہ کا واقعہ 11 1
5 نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا ہے 12 1
6 شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے 12 1
7 اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے 13 1
8 اللہ تعالیٰ سے ناامیدی حرام ہے 14 1
9 کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے 15 1
10 خواجہ صاحب کے نعتیہ کلام کی اثر آفرینی 16 1
11 روضۂ مبارک پر حاضری کا ایک ادب 18 1
12 صحبتِ اولیاء روحانی حیات کا ذریعہ ہے 18 1
13 جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست 19 1
14 جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات 20 1
15 اللہ تعالیٰ کی اپنے اولیاء پر نوازش و عنایات 21 1
16 اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 22 1
17 دین میں ہر ایک کی اتباع نہیں 23 1
18 جگر صاحب کی قبولیتِ دعا کے آثار 23 1
19 اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت 25 1
20 مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے 26 1
21 دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ 26 1
22 اللہ کی اطاعت میں مخلوق کے طعنوں سے نہ گھبرائیں 27 1
23 آثارِ محبتِ الٰہیہ 28 1
24 خدا کو ہر حال میں یاد رکھیں 29 1
25 اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ 30 1
Flag Counter