آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبر صد سالہ ہو فخرِ اولیاء اللہ کی رحمت کے دریا میں جب جو ش آتا ہے تو سو بر س کے کافر کو خدا اپنی رحمت سے فخرِ اولیاء بنا دیتا ہے، وہ عام ولی نہیں بنتا، اﷲ اسے فخرِ اولیاء بنانے پر قادر ہے۔ اللہ کی شان بہت بڑی شان ہے، ہم آپ اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ رات کو سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت ہوئی، انہوں نے خواب میں اللہ تعالیٰ سے دریا فت کیا کہ اے خدا! آپ نے اس شرابی پر اتنی جلدی مہربانی کیوں کردی، آپ کو اس کی کیا ادا پسند آگئی؟ نہ اس نے تہجد پڑھی نہ ذکر کیا، توبہ کرتے ہی آپ نے اس کو صاحبِ نسبت ولی اللہ بنا دیا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے سلطان ابراہیم! اَنْتَ غَسَلْتَ وَجْھَہٗ لِاَجْلِیْ تو نے میری خاطر، میرا بندہ سمجھ کر اس کا چہرہ دھویا فَغَسَلْتُ قَلْبَہٗ لِاَجْلِکَ میں نے تیری خاطر اس کا دل پاک کردیا کیوں کہ تو مجھ پر فدا ہوا،مجھ پر سلطنتِ بلخ قربان کی، قلب و جاں کی ساری خواہشات کو جلاکر خاک کردیا، اَنْتَ غَسَلْتَ وَجْھَہٗ لِاَجْلِیْ تونے میری خاطر اس کا چہرہ دھویا فَغَسَلْتُ قَلْبَہٗ لِاَجْلِکَ میں نے تیری خاطر اس کا دل دھو دیا۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے مقبول بندوں کی خاطر بھی کرتے ہیں۔ اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ میرے ضلع کے ایک شاعر تھے نازش پرتاب گڑھی، نازش تخلص رکھتے تھے، ظالم زبردست شاعر تھا، اس کا انتقال ہوگیا ہے، میں نے اس کو دیکھا ہے، کہتا ہے ؎وہ چشمِ ناز بھی نظر آتی ہے آج نم اب ترا کیا خیال ہے اے انتہائے غم آؤ دیارِ دار سے ہو کر گزر چلیں سنتے ہیں اس طرف سے مسافت رہے گی کم