آثار محبت الہیہ |
ہم نوٹ : |
|
خواجہ صاحب حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کے پاس گئے، عرض کیا کہ حضرت! جگر مراد آبادی آل انڈیا شاعر کہہ رہے تھے کہ میں اپنی اصلاح کے لیے تھانہ بھون آنا چاہتا ہوں لیکن میرے اندر ایک بری عادت ہے، اس کے بغیر زندگی مشکل ہے، کیا وہاں پینے کی اجازت مل جائے گی؟ حضرت نے پوچھا کہ خواجہ صاحب! آپ نے کیا جواب دیا؟ کہنے لگے کہ میں نے یہ جواب دیا کہ خانقاہ میں ایسی اجازت نہیں مل سکتی۔ فرمایا کہ خواجہ صاحب! آپ نے صحیح جواب نہیں دیا، آپ جاکر جگر صاحب کو یہ جواب دیں کہ خانقاہ تو اﷲ کے لیے وقف جگہ ہے،ا س پر میرا اختیار نہیں ہے لیکن اشرف علی جگر صاحب کو اپنے گھر مہمان بنائے گا، میرے گھر میں وہ جیسے چاہیں رہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافر کو اپنے گھر مہمان بنا سکتے ہیں تو اشرف علی بھی ایک گناہ گار مسلمان کو جبکہ وہ علاج کے لیے آرہا ہے اجازت دیتا ہے کہ وہ میرے گھر پر آئے اور میرا مہمان بنے۔ اب جگرصاحب تھانہ بھون پہنچ گئے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جگر صاحب! آپ میرے گھر ٹھہرئیے، یہاں آپ کو آزادی ہے جیسے چاہیں رہیں، بس چند مجالس کے بعد ان کی حالت بدل گئی ؎جی اٹھے مردے تری آواز سے ہاں ذرا مُطرِب اسی انداز سے اللہ والوں کی آواز سے مردہ روحیں زندہ ہوجاتی ہیں۔ بڑے پیر صاحب شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو میری تھوڑی سی محنت سے اللہ والا بن جاتا ہے تو بجائے اس کے کہ وہ مجھ پر فدا ہو میرا دل چاہتا ہے کہ میں ہی اس پر قربان ہوجاؤں۔ معلوم ہوا کہ اللہ والے اس بات سے بہت خوش ہوتے ہیں کوئی ان کی صحبت سے نیک اور صالح بن جائے۔ جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست جگر صاحب حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور درخواست کی کہ حضرت آپ سے چار دعا ؤں کی درخواست کرتا ہوں، نمبر ایک جگر کو حج نصیب ہوجائے، نمبر دو شراب چھوٹ جائے، نمبرتین جگر داڑھی رکھ لے اور نمبر چار جگر کی میدانِ قیامت