Deobandi Books

آثار محبت الہیہ

ہم نوٹ :

12 - 34
اس حدیث کی شرح میں محدثین فرماتے ہیں کہ کام تو اللہ پاک نے کردیا پھر پیمائش کا کیا فائدہ ہوا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ھٰذَا فَضْلٌ فِیْ صُوْرَۃِ عَدْلٍ  عدل کی صورت میں فضل پوشیدہ تھا،5 ؎ یعنی فرشتوں کے ذریعہ زمین کی پیمائش کرانا عدل ہے اور اپنے حکم سے زمین کو قریب کرنا فضل ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کی یہ شان ہے؎
حسن       کا     انتظام    ہوتا    ہے
عشق  کا   یوں  ہی  نام   ہوتا   ہے
نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا  ہے
ہمارا آپ کا صرف نام ہے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں حالاں کہ اللہ ہی مسجد میں بلاتا ہے،     خدائے تعالیٰ ہی گناہوں سے نفرت و کراہت نصیب کرتے ہیں۔ جن پر فضل نہیں ہے وہ گٹر کی گندی نالیوں میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں گناہ کی نحوست کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ بس سارا کام اللہ تعالیٰ سے گڑ گڑا نے ہی سے بنتا ہے، ان ہی کے فضل سے تزکیہ نصیب ہوتا ہے لیکن اسباب کو اختیار کرنا چاہیے، اور اسباب میں سے یہ بھی ہے کہ نیک لوگوں کی بستی میں جاؤ، اہل اللہ کے پاس جاؤ، اگر اہل اللہ نہیں ملتے تو ان کے غلاموں کے پاس جاؤ، ان کے صحبت یافتہ لوگوں کے پاس جاؤ۔
شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے
یہ بات اس لیے کہتا ہوں کہ بعض نادان لوگ حسد کی وجہ سے یا نادانی سے یہ کہتے ہیں کہ اختر لوگوں کو اپنی طرف بلاتا ہے، خود کو اللہ والا کہتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اس نادانی اور حسد کا کیا ٹھکانہ ہے۔ میں جو بار بار کہتا ہوں کہ اللہ والوں کے پاس جاؤ یا ان کے غلاموں کے پاس جاؤ، تو غلام کا اشارہ اختر کی طرف ہوتا ہے، جس نے اﷲ والوں کی صحبت اٹھائی ہے، میں اپنے کو اللہ والا نہیں کہتا، اللہ والوں  کا غلام کہتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ جس کو مجھ سے مناسبت 
_____________________________________________
5؎   فتح الباری: 517/6، باب قولہ ام حسبت ان اصحٰب الکہف ، دارالمعرفۃ، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کام رونے ہی سے بنتا ہے 6 1
3 علاماتِ قبولیتِ توبہ 8 1
4 حدیثِ پاک میں اہل اللہ کے پاس قبولیتِ توبہ کا واقعہ 11 1
5 نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا ہے 12 1
6 شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے 12 1
7 اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے 13 1
8 اللہ تعالیٰ سے ناامیدی حرام ہے 14 1
9 کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے 15 1
10 خواجہ صاحب کے نعتیہ کلام کی اثر آفرینی 16 1
11 روضۂ مبارک پر حاضری کا ایک ادب 18 1
12 صحبتِ اولیاء روحانی حیات کا ذریعہ ہے 18 1
13 جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست 19 1
14 جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات 20 1
15 اللہ تعالیٰ کی اپنے اولیاء پر نوازش و عنایات 21 1
16 اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 22 1
17 دین میں ہر ایک کی اتباع نہیں 23 1
18 جگر صاحب کی قبولیتِ دعا کے آثار 23 1
19 اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت 25 1
20 مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے 26 1
21 دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ 26 1
22 اللہ کی اطاعت میں مخلوق کے طعنوں سے نہ گھبرائیں 27 1
23 آثارِ محبتِ الٰہیہ 28 1
24 خدا کو ہر حال میں یاد رکھیں 29 1
25 اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ 30 1
Flag Counter