Deobandi Books

آثار محبت الہیہ

ہم نوٹ :

26 - 34
مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے
اگر آج ہماری فوج میں اور ہمارے ملک میں صحیح ایمان آجائے تو واللہ کہتا ہوں کہ جس طرح تین سو تیرہ صحابہ نے جنگ فتح کی تھی، اگر  آج بھی اللہ کی مدد ساتھ ہو تو ہمارے لیے کوئی چیز مشکل نہیں ہے لیکن افسوس یہی ہے کہ ہمارے دلوں میں اللہ کی محبت بہت کمزور ہوگئی ہے، دنیا کی محبت اور موت سے نفرت ان دو چیزوں نے آج امت کو  دنیا میں گھاس پھوس کی طرح حقیر بنا کر رکھ دیا ہے۔ یہ پیش گوئی سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کو ہضم کرنے کے لیے ان پر کافر دوڑیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اس وقت ہم تعداد میں کم ہوں گے؟ فرمایا نہیں، تمہاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تم سمندر کی گھاس اور کوڑے کی طر ح ہوگے۔ پوچھا ایسا کیوں ہوگا؟ فرمایا کہ دو وجہ سے حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاہِیَۃُ الْمَوْتِ9؎دنیا سے محبت کریں گے اور موت سے ڈرنے لگیں گے۔
دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ
اس لیے بزرگوں نے زیادہ ٹپ ٹاپ کو پسند نہیں کیا، گھر کو زیادہ مزین مت بناؤ،  میں اس بات سے متفق نہیں ہوں، خوب سمجھ لو کہ میرا مسلک کیا ہے، گھر اتنا سادہ ہو کہ    روح نکلتے وقت تکلیف نہ ہو، گھر پر زیادہ خرچ کرو گے تو مرتے وقت روح اسی میں چپکی رہے گی۔ بابا فرید الدین عطار شربت اور خمیرہ وغیرہ بیچتے تھے، ایک دن ایک فقیر کمبل پوش آیا، اس نے کہا کہ بابا! یہ شربت، یہ چٹنی، یہ لعوق اور خمیرہ سب چپکنے والی چیزیں ہیں ان سب سے تو تیری روح چپک جائے گی، آخر تیری روح کیسے نکلے گی؟  انہوں نے کہا جیسے تیری نکلے گی ویسے میری نکل جائے گی۔ بس فقیر اسی وقت کمبل اوڑھ کر لیٹ گیا اور کہا کہ میری تو ایسے نکلے گی، تھوڑی دیر میں دیکھا کہ اس کی روح نکل گئی۔ بس بابا فریدالدین دوکان پر تالا لگا کر اللہ کے راستہ میں چل دیے اور اس مقام پر پہنچے کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎
_____________________________________________
9؎   سنن ابی داؤد:234/2، باب فی تداعی الامم علی الاسلام ،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کام رونے ہی سے بنتا ہے 6 1
3 علاماتِ قبولیتِ توبہ 8 1
4 حدیثِ پاک میں اہل اللہ کے پاس قبولیتِ توبہ کا واقعہ 11 1
5 نیک اعمال کا صدور توفیقِ الٰہی سے ہوتا ہے 12 1
6 شیخ سے نفع کا دارومدار روحانی مناسبت پر ہے 12 1
7 اہل اللہ کے تذکرہ سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے 13 1
8 اللہ تعالیٰ سے ناامیدی حرام ہے 14 1
9 کسی کو حقیر سمجھنا حرام ہے 15 1
10 خواجہ صاحب کے نعتیہ کلام کی اثر آفرینی 16 1
11 روضۂ مبارک پر حاضری کا ایک ادب 18 1
12 صحبتِ اولیاء روحانی حیات کا ذریعہ ہے 18 1
13 جگر صاحب کی حضرت تھانوی سے چار دعاؤں کی درخواست 19 1
14 جگر صاحب کی سردار عبد الرب نشتر سے ملاقات 20 1
15 اللہ تعالیٰ کی اپنے اولیاء پر نوازش و عنایات 21 1
16 اللہ تک پہنچنے کا مختصر راستہ 22 1
17 دین میں ہر ایک کی اتباع نہیں 23 1
18 جگر صاحب کی قبولیتِ دعا کے آثار 23 1
19 اطاعتِ خدا میں موت کی حیاتِ معصیت پر فضیلت 25 1
20 مسلمانوں کے زوال کا اہم سبب حُبّ دنیا ہے 26 1
21 دنیا سے دل نہ لگانے کا طریقہ 26 1
22 اللہ کی اطاعت میں مخلوق کے طعنوں سے نہ گھبرائیں 27 1
23 آثارِ محبتِ الٰہیہ 28 1
24 خدا کو ہر حال میں یاد رکھیں 29 1
25 اشاعتِ دین کا ایک سہل طریقہ 30 1
Flag Counter