جو لوگ کراچی گئے ہیں اور انہوں نے میرا گھر دیکھا ہے، وہ جانتے ہیں کہ خدا نے مجھے کھانے پینے کو دیا ہوا ہے،میں دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ نہیں بنانا چاہتا،اﷲ کی محبت کے درد بھرے موتیوں کو میں تمہاری روٹیوں کے عوض بیچنا نہیں چاہتا، جس محبت کے مقابلے میں سلطنت بھی کچھ نہ ہو، حافظ شیرازی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جب دل میں اﷲ کی محبّت کا ذرہ ملتا ہے تو ؎
چوں حافظ گشت بے خود کے شمارد
بیک جو مملکت کا ؤس و کے را
حافظ شیرازی اللہ تعالیٰ کی محبت کے مقابلہ میں ایران کی دو سلطنت کا ؤس اور کے کو ایک جو کے عوض خریدنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے۔سلطنت کے آگے آپ اپنی روٹیو ں کو کیا سمجھتے ہیں؟ لہٰذا میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کو ہدیہ دینے کی ضرورت نہیں ہے، اختر اﷲ تعالیٰ کی محبت کی جو بات پیش کرتا ہے اس کو غور سے سنیں،اﷲ کی محبت سیکھیں، بس میرا سب سے بڑا ہدیہ یہی ہے۔
اب دعا کیجیے کہ اﷲہمیں عمل کی تو فیق عطا فرمائے۔یا اﷲ میری حاضری کو اور میرے سا معین کرام کو اور اس وعظ کو اپنی رحمت سے قبول فرما کر سب کو اپنا مقبول، اپنا محبوب، اپنا ولی بنا لیجیے، جو گناہ ہم چھوڑنا چاہتے ہیں مگر چھوٹ نہیں رہے ہیں اور نفس و شیطان جو غنڈوں کی طر ح ہم کو دبوچے ہوئے ہیں،ان سب سے ہمیں نجات عطا فرما۔ا ے اﷲ! جس طرح باپ اپنے بچوں کو غنڈوں سے چھڑا لیتا ہے آپ تو ہما رے ربا ہیں، اے ارحم الرّاحمین! ہمیں نفس و شیطان کے غنڈوں سے چھڑا کر اپناولی، اپنا دوست اور اﷲ والا بنا لیجیے۔
یا اﷲ! میرے شیخ مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے صدقے اور ان کے طفیل میں آپ نے میری زبان کو بولنے والا بنایا،اختر چالیس برس کی عمر تک بیان نہیں کرتا تھا، ان بزرگوں کی صحبتوں کی برکت سے اللہ نے مجھے بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائی،اللہ اس کو قبول فرما کر ہم سب کی اصلاح فر مادے، ہمارا تزکیہ فرما دے اور ہم سب کو اﷲ والا بنادے اور اﷲ تعا لیٰ ہماری آنکھیں کھول دے، اپنی بڑائی ہمارے دلوں میں ڈال دے، اپنی عظمتوں کو ہمارے دلوں میں ڈال دے۔یا اﷲ! ہم ٹوپیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن تو نے سر بنایا ہے تو