گناہ گار بندوں کے لیے اپنے فیصلے بدل دیتے ہیں۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے تھے کہ یہ جو ذکر کی مجلسیں ہیں انہیں معمولی مت سمجھو،یہ ہماری مغفرت کا ذریعہ ہیں، اﷲکی رحمتوں کی بارش کا ذریعہ ہیں ۔
شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کا ایمان افروز واقعہ
ذکر کی ان مجالس پر چارانعامات کا وعدہ ہے، جب کوئی قوم مجتمع ہو کر اللہ کا ذکرکرتی ہے تو اﷲ تعالیٰ اسے چار انعامات سے نوازتے ہیں لیکن یہ چار انعامات بیان کرنے سے پہلے آپ کو اپنے شیخ شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ کا بتایا ہوا ایک واقعہ سناتا ہوں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے تھے کہ دہلی میں ایک ہندو پنڈت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس روزانہ آیا کرتا تھا، وہ حضرت شاہ صاحب کے کنویں سے ڈول کھینچتا، اپنی دھوتی باندھ کر نہاتا، سورج کی طرف منہ کرکے پوجا کرتا اور پھر دو تین گھنٹے شاہ صاحب کی مجلس میں بیٹھتا تھا، شاہ صاحب حدیث پڑھایا کرتے تھے، اب علماء اور طلباء حدیث پڑھ رہے ہیں اور یہ بیٹھا سن رہا ہے، سب لوگ حیران ہوتے تھے کہ حضرت اس کو کبھی کچھ نہیں کہتے، نہ تو یہ کہتے ہیں کہ سورج کی پوجا کیوں کرتاہے، نہ یہ کہتے ہیں کہ مسلمان کیوں نہیں ہوتا ؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ اﷲوالوں کی صحبت کا اثر کبھی دیر سے ظاہر ہوتا ہے،کبھی جلدی ظاہر ہوجاتاہے جیسے سوکھی لکڑی کو جلدی آگ لگ جاتی ہے لیکن گیلی لکڑی دھواں دیتے دیتے جب سوکھے گی تب جلے گی، آگ اس میں بھی لگے گی چاہے دیر سے لگے لہٰذا ناامید نہیں ہونا چاہیے۔
تو شاہ عبدالعزیز دہلوی نے کہا کہ آپ لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہوں گے کہ میں اس سے اسلام کے لیے کیوں نہیں کہتا ، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ابھی کچّا توا ہے، کچے توے پر روٹی کبھی نہیں پک سکتی، اگر اس سے اسلام لانے کے لیے کہوں گا تو بھاگ جائے گا ابھی اس کے لیے دعا مانگ رہا ہوں، جب اوپر آسمان سے فیصلےکروا لوں گا تو ان شاء اللہ یہ اسلام لے آئے گا۔ جب شاہ صاحب اس دنیا سے تشریف لے گئے اور ان کے بیٹے درس بخاری دینے بیٹھے تو شاہ صاحب کی دعائیں قبول ہو گئیں اور وہی ہندو آیا اور اس نے کہا کہ مولانا ہاتھ لاؤ، آج میں