اللہ کے دین کی بات کرنے سےذکر کی روح مل گئی، ذکر کے فوائد مل گئے، یہ بھی ذکر میں شامل ہے۔حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ تو فرما تے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے میرے وعظ میں اتنا اثر رکھا ہے کہ میں ایک وعظ میں اﷲ تک پہنچنے کا راستہ دکھا دیتا ہوں،اب اس پر چلنا تمہارا کام ہے،میرے ایک وعظ میں یہ اثر ہے کہ میں زمین والوں کو عرش تک کا راستہ دکھا دیتا ہوں کہ دیکھو یہ اللہ تک پہنچنے کا راستہ ہے، راستہ دکھا دیا اب چلنا تمہارا کا م ہے۔ اس پر خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار ہیں ؎
راہبر تو بس بتا دیتا ہے راہ
راہ چلنا راہرو کا کام ہے
تجھ کو مرشد لے چلے گا دوش پر
یہ ترا راہرو خیالِ خام ہے
اور ؎
کامیابی تو کام سے ہو گی
نہ کہ حسن ِ کلام سے ہوگی
ذکر کے التزام سے ہو گی
فکر کے اہتمام سے ہو گی
ذکر میں ناغہ نہ کریں
اب تین باتیں اور بتاتا ہوں۔ شیخ نے جو ذکر بتایا ہے اس میں کبھی نا غہ مت کرو ، بیمار بھی ہو جاؤ تو آدھا ذکر ہی کرلو جیسے اگر کسی دن کھانا نہیں کھایا تو بسکٹ ہی کھا لیتے ہیں، بزنس کے لیے جا رہے ہیں موقع نہیں ہے تو دو بسکٹ کھاکے چائے پی لو نہیں تو زکام ہو جائے گا، اسی طرح روح کو بھی زکام ہو جاتا ہے، جو لوگ ذکر کا بالکل ناغہ کر دیتے ہیں ان کی روح کو زکام ہو جاتا ہے یعنی گناہ کرنے کے تقاضے تیز ہو جاتے ہیں،ذکر سے نفس دبا رہتا ہے۔اگر بخار ہے تو لیٹے لیٹے ہی کچھ ذکر کر لو۔میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ جونپور میں جب میں