جوان ہو جائے گا مگر دودھ نہیں چھوڑے گا، لیکن اگر کوشش کرکے اس کا دودھ چھڑا دیا، ماں نے اپنی چھاتی پر نیم کی پتّی پیس کر لگالی تو بچّہ کہے گا دودھ کڑوا ہے لہٰذا اسے چھوڑ دے گا۔اسی طرح اگر اپنا مرض اﷲ والوں کو بتاؤ گے تو وہ اﷲکا خوف، قبر کا مراقبہ، موت، دوزخ، قیامت کے دن کی پیشی کو اتنا زیادہ بیان کریں گے اور ان کا ایسا مرا قبہ سکھا ئیں گے کہ گناہ کی لذّت کی چھا تی پر نیم کی پتّی لگ جائے گی، آہستہ آہستہ سارے گناہ چھوٹ جائیں گے پھر جب ذکر کرےگاتو اس کے نور کی برکت سےگناہوں کے اندھیروں سے وحشت پیدا ہوگی۔
حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ نے ذاکر گناہ گار اور غافل گناہ گار میں یہی فرق بیان فرمایا ہے کہ جب ذاکر گناہ کرتا ہے، جو اﷲاﷲکرتا ہے جب اس سے خطا ہوتی ہے تو اس کو گناہ میں اتنا مزہ نہیں آتا جتنی پریشانی شروع ہو جاتی ہے،اور بالآخر تو فیقِ توبہ عطا ہو جاتی ہے اور جو اﷲ کا ذکر نہیں کرتے، اﷲوالوں کی صحبت میں نہیں جاتے وہ گندگی میں گندگی کرتے رہتے ہیں، جس کے گھر میں پہلے ہی اندھیرا ہو اس کو مزید اندھیرا ہونے سے کیا گھبراہٹ ہوگی۔ اسی لیے ذکراﷲکا اہتمام رکھیے،جو ذکر بزرگوں نے، آپ کے شیخ نے بتایا ہے اس میں ناغہ نہ کیجیے، اﷲکے نام کی برکت سے ان شاء اﷲ تعا لیٰ آہستہ آہستہ تمام گناہ چھوٹنے لگیں گے ۔
صحبت اہل اللہ کے ثمرات
تو کفن چور مدت سے اس بری عادت کا شکار تھا، اپنی بری عا دت کی اصلاح نہیں کروائی تھی، کسی اللہ والے سے رجوع نہیں کیا تھا لہٰذا جب ان بزرگ کا انتقال ہوا تو جاکر ان کا بھی کفن پکڑا اور کھینچنا شروع کر دیا۔ اﷲتعا لیٰ کی رحمت اور غیرت اپنے دوستوں کی حفا ظت کرتی ہے۔جیسے اس مجلس میں ایک صاحب مو جود ہیں جو عالم بھی ہیں اور ایک مدرسہ میں استاد بھی ہیں،ان کی والدہ کی قبر آٹھ دن کے بعد کھو دی گئی تو کفن بالکل صحیح تھا اور جسم بھی بھی تر و تازہ تھا، یہ اسی بنگلہ دیش کا واقعہ ہے۔ امام احمد ابنِ حنبل رحمۃ اﷲ علیہ کی قبر بھی بغداد میں دوسوتیس برس کے بعد کھودی گئی تو محدث عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اﷲعلیہ لکھتے ہیں وُجِدَ کَفَنُہٗ صَحِیْحًا وَجُثَّتُہٗ لَمْ تَتَغَیَّرْکفن بالکل صحیح اور جسم بالکل سالم تھا۔
اب اس کفن چور نے جب کفن کھینچنا شروع کیا تو اﷲتعا لیٰ نے ان بزرگ کو روح