مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ انعام اسے کیوں ملا؟ اگر یہ بدمعاشوں کے ساتھ یا شرابیوں اور زنا کرنے والوں کے ساتھ ہوتا تو کیا اس کو یہ انعام ملتا؟ کیا اس کا نام قرآن کا جز بنتا؟ اﷲ نے اس جانور کے نام کو اپنے کلام کا جز بنایا جس کے منہ کا لعاب اگر کہیں لگ جائے تو اتنا حصہ ناپاک ہوجا تا ہے۔ تو یہ اصحابِ کہف جیسے اللہ والوں کی صحبت کا اثر تھا۔
ایک کفن چور کا عبرت ناک واقعہ
حضرت حکیم الامّت مجددالملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک گاؤں میں کفن چور کفن چرایا کرتا تھا۔ اگر حکیم الا مت یہ واقعہ بیان نہ فرماتے تو ہم بھی آپ کے سامنے اس مضمون کو بیان نہ کرتے، میں اپنے معتمد اور معتبر بزرگوں کی بات پیش کر رہا ہوں کہ ایک گاؤں میں ایک کفن چور تھا جو کفن چرایا کرتا تھا۔ اس گاؤں میں ایک ولی اﷲبھی تھے، انہوں نے اس سے کہا کہ تم کفن کتنے میں بیچتے ہو؟ اس نے کہا کہ صاحب پانچ روپے میں بیچتا ہوں ، یہ پرانے زمانے کی بات ہے آج کی قیمت پر قیاس نہ کیجیے گا، انہوں نے کہا یہ لو پا نچ روپےلیکن میرا کفن نہ چرانا، مجھ کو ننگا نہ کرنا، یہ پیشگی رقم لے لو۔ کفن چرانے والا کفن چرانے کے بعد بازار میں بیچتا ہے،کفن کھاتا نہیں ہے۔لہٰذا بزرگ نے فرمایا کہ یہ پیسےلے لو لیکن میری لاش کو ننگا مت کرنا۔ اس نے کہا ارے حضور! آپ جیسےولی اﷲکے ساتھ میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا،لیکن پانچ روپے تبرک کے طور پر لے لیتا ہوں کیوں کہ بزرگوں کی چیز کو واپس کرنا ناشکری ہے۔ جب ان بزرگ کا انتقال ہوا تو عادت بری بلا ہے، پرانی عادت پڑی ہوئی تھی اس لیے بزرگوں نے کہا ہے کہ بری عادت کی اصلاح کر لو ورنہ مرتے دم تک اسی بری عادت میں پڑے رہو گے، اور قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھائے جاؤ گے،جو زنا کا عادی ہے اسی گناہ کے ساتھ اٹھایا جائے گا، جو سنیما بینی کی حالت میں مرے گا وہ اسی بری عادت کی حالت میں اٹھایا جائے گا۔ اسی لیے حکم ہے کہ اپنی اصلا ح کروالوکیوں کہ اصلاح کروانے سے ہی اصلاح ہوتی ہے۔
گناہوں سے بچنے کے طریقے
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اگر بچے کا دودھ نہ چھڑایا جائے تو وہ