اسلام لاتا ہوں اور کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِپڑھ لیا۔ جب انہوں نے کہا کہ آپ ابّا کے زمانے میں اسلام کیوں نہیں لائے تھے؟ تو کہنے لگا کہ میں اسلام اسی وقت لاچکا تھا، آ ج کا اسلام آپ کے والد کی محنت اور ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہے، اگر وہ اسلام لانے کے لیے جلدی کرتے تو میں بھاگ جاتا کیوں کہ اس وقت مجھ میں قبولِ اسلام اور اظہارِ اسلام کی ہمت نہیں تھی لیکن دل آہستہ آہستہ بن رہا تھا ۔دل آہستہ آہستہ ہی بنتا ہے ؎
آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل
کچھ نہ پوچھو دل بڑ ی مشکل سے بن پاتا ہے دل
داڑھی کی شرعی حیثیت
یہاں یہ بات عرض کردوں کہ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک رسالہ لکھا ہے ’’داڑھی کا وجوب‘‘ اور اس میں چاروں اماموں کے اقوال نقل کیے ہیں کہ اس بات میں کسی امام کا اختلاف نہیں ہے کہ مردوں کے لیے ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور مٹھی اپنی ہو حجام کی نہ ہو۔
علّامہ شامی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ چاروں اماموں کا اجماع ہے کہ ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اورمٹھی حجّام کی نہ ہو اور تینوں طرف سے ایک مٹھی رکھنا واجب ہے یعنی دائیں سے، درمیان سے اور بائیں سے۔ کم از کم یہ مسئلہ جان لو اور مان لو، اگر ابھی کسی کی داڑھی رکھنے کی ہمّت نہیں ہے کیوں کہ بعض وقت ہمّت نہیں ہوتی لیکن اگردوا پینے کی ہمّت نہیں ہے تو نسخہ تو نوٹ کر لو۔جیسے ایک اچھا حکیم آیا، اس نے پیچش کانسخہ بتایا، اگرچہ ابھی کسی کو پیچش نہیں ہے مگر چالاک اور عقل مند لوگ جلدی سے اس کو نوٹ کر لیتے ہیں کہ اگر آج پیچش نہیں ہیں تو کل کام آئے گا۔ تو اختر یہ نسخہ جو بیان کر رہا ہے اس کو دماغ میں نوٹ کر لو تاکہ جب خدا کے حضور میں جاؤ تو یہ واجب ادا کر کے جاؤ۔ بعض لوگ سامنے سے تو ایک مٹھی داڑھی رکھتے ہیں لیکن دائیں بائیں سے زیادہ کاٹتے ہیں۔ میرے مرشدِ ثانی مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے اکثر بیان میں فرمایا کہ داڑھی داڑھ سے ہے، داڑھ کی ہڈّی یعنی جبڑے کی نچلی ہڈّی کے اوپر کی طرف گال پر سے خط بنا سکتے ہیں یعنی داڑھی کے بال صاف