دین حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کی نظر مبارک سے اور اﷲ والوں کی نظر سے پھیلا ہے۔ محدث عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ جن کی قبر مبارک مکہ شریف میں ہے انہوں نے عربی زبان میں مشکوٰۃ شریف کی گیا رہ جلدوں کی شرح مرقاۃ کے نام سے لکھی ہے۔وہ مرقاۃ میں تحریر فرماتے ہیں کہ جب بری نظر آدمی کو لگ جا تی ہے تو آدمی سوکھ جاتا ہے،ہرے بھرے درخت کو نظر لگتی ہے تو درخت سوکھ جاتا ہے۔ جب بری نظر بر حق ہے تو اچھی نظر یعنی اﷲ والوں کی نظر کیوں اثر نہیں کرے گی؟
میں تصوّف اخبارات یا اردو کی کتا بوں سے بیان نہیں کرتا، اﷲتعالیٰ کی رحمت اور اپنے بزرگوں کی دعاؤں کی برکت سے میں جو بات پیش کرتا ہوں علماء بھی اس کو تسلیم کرتے ہیں۔آج دوحرف علم خدا عطا نہ کرتا تو یہ محدثین میرے پاس نہ آتے، علماء کبھی کسی جاہل کے ہاتھوں شکار نہیں ہوتے،علماء کو اﷲتعالیٰ نے علم کی روشنی دی ہے لہٰذاوہ دیکھتے ہیں کہ یہاں اﷲکی محبت کو مدلّل پیش کیا جاتا ہے، دلائل کے ساتھ تزکیۂ نفس کے مضمون کو بیان کیا جاتا ہے۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نبی کو تین مقاصد کے لیے بھیجا ہے۔
تعلیمِ قرآن پاک بعثت نبی کے مقاصد میں سے ہے
نمبرایک یَتۡلُوۡاعَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ3؎ ہمارے نبی قرآن پاک کی تلاوت فرماتے ہیں اور اس کو اُمّت تک پہنچاتے ہیں۔ جامعہ اشرفیہ لاہور میں مجلس صیانتہ المسلمین کے ایک اجتماع میں بعض ایسے لوگ بھی بیٹھے تھے جوبڑے عالم تھے لیکن تصّوف سے، تزکیۂ نفس سے، نفس کی اصلاح کے لیے اللہ والوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے منکر تھے اور اس کا مذاق اُڑاتے تھے۔ لہٰذا اس سال مجلس صیانتہ المسلمین کا اجتماع ہوا، اس اجتماع میں ہر سال جمعہ کے دن عصر کے بعد کا بیان حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اجل خلیفہ حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب کا ہوتا تھا، لیکن اس دفعہ ڈاکٹر عبدالحی صاحب نے عذر فرمایا کہ میں بہت ضعیف ہوچکا ہوں۔ اب مشورہ ہوا کہ ان کی غیر موجودگی میں کس کا بیان ہو؟بزرگوں کی دُعاؤں کی برکت سے
_____________________________________________
3؎ البقرۃ:129