سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
میں سستی کرتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ہرن کا شکار کرنا چاہتے ہیں لیکن جنگلی سور اُن کو اپنے منہ میں دبوچ کر چبانا شروع کردیتا ہے۔ نفس جنگلی سور سے کم نہیں ہے۔ وہ لوگ جانتے ہیں کہ میں بدنظری کررہا ہوں، اس وقت جنگلی سور کے منہ میں ہوں، مگر آہ! سب کچھ جانتے ہوئے بھی اُن کو ندامت کا احساس نہیں ہوتا۔ شیخ العرب والعجم حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ روتی ہےخلق میری خرابی کو دیکھ کر روتا ہوں میں کہ ہائے میری چشم تر نہیں اہل اللہ اُن کی زندگی کو دیکھ کر اتنا کڑھتے ہیں کہ انہیں ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہوجاتا ہے لیکن نفس کے سور کے منہ میں پھنسا ہوا وہ ظالم اپنے اوپر رحم نہیں کرتا۔ تو سات اعمال ہوگئے۔ آپ بتائیے کہ رونے کا کوئی بِل آتا ہے؟ آنسو نکالنے میں کوئی خرچہ ہوتا ہے؟ حضرت سعد ابنِ ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا مختصر تذکرہ ایک حدیث ہے: اِبْکُوْا فَاِنْ لَّمْ تَبْکُوْا فَتَبَاکَوْا 10 ؎روؤاور اگر رو نا نہ آئےتو رونے والوں کی شکل بنالو۔ یہ صحاح ستہ کی حدیث ہے، اس کے راوی حضرت سعد ابنِ ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں،یہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں لگتے ہیں، اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ سعد ابن ابی وقاص میرے ماموں ہیں، لائے تو کوئی میرے ماموں جیسا اپنا ماموں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگِ بدر میں اپنے دستِ مبارک سے انہیں تیر عطا فرمایا اور کہا کہ اے سعد! تیر چلائیں۔ پھر ان کو دو دعائیں دیں کہ خدا آپ کے تیر کو صحیح رکھے اور آپ کی دعا ہمیشہ قبول کرے۔ حضرت سعد ابنِ ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ایک کافر پر تیر چلایا، وہ گرگیا اور ننگا ہوگیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ مارے خوشی کے آپ کی داڑھیں کِھل گئیں۔ _____________________________________________ 10؎سنن ابن ماجہ :1/ 446 (4196)باب الحزن والبکاء، مکتبۃ رحمانیۃ