سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
سایۂعرش کا حصول اَلْحَمْدُ لِلہ ِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّابَعْدُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَبْعَۃٌ یُّظِلُّہُمُ اللہُ فِیْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَاظِلَّ اِلَّا ظِلُّہٗ اَلْاِمَامُ الْعَادِلُ وَشَابٌّ نَشَأَ فِیْ عِبَادَۃِ اللہِ وَرَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللہِ اِجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَ ۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّجَمَالٍ فَقَالَ اِنِّیْ اَخَافُ اللہَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَاَخْفَاہَا حَتّٰی لَاتَعْلَمَ شِمَالُہٗ مَاتُنْفِقُ یَمِیْنُہٗ وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ 1 ؎اس وقت آپ حضرات کو بخاری شریف کا درس دیا جارہا ہے یعنی بخاری شریف سے ایک حدیث سنائی جارہی ہے جس میں سات اعمال کا ذکر ہے۔ یہ سات اعمال ایسے ہیں کہ اگر انسان اِنہیں کرلے تو قیامت کے دن اُس کو اللہ تعالیٰ عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے۔ قیامت کے دن عرش کا سایہ ملنا مغفرت کی علامت ہوگی قیامت کے دن سورج کو اتنا قریب کردیا جائے گا کہ سب کے سر ایسے کھولیں گے جیسے پکتی ہوئی ہنڈیا کھولتی ہے اور ہر شخص اپنے گناہوں کے اعتبار سے پسینے میں ڈوبا ہوگا، کوئی گھٹنے تک پسینے میں ہوگا، کوئی کمر تک پسینے میں ہوگا، کوئی گردن تک پسینے میں ہوگا لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عرش کا سایہ عطا فرمادیں تو یہ بہت بڑی نعمت ہوگی۔ جس کواللہ تعالیٰ عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے یہ اُس کی نجات کی دلیل اور مغفرت کی علامت ہوگی۔ تو وہ سات اعمال کیا ہیں جن کے کرنے سے قیامت کے دن عرش کا سایہ نصیب ہوگا؟ _____________________________________________ 1؎صحیح البخاری:91/1باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلٰوۃ، المکتبۃ المظہریۃ