سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
یہ حاسدین اللہ والوں کے چراغ کو بجھانے کی کوششیں کرتے ہیں مگریاد رکھو کہ اُن کے سینے میں دریائے خوں بہہ رہا ہے،انہوں نے اپنے مالک کو خوش کرنے کے لیے نجانے کتنی آرزوؤں کا خون کیا ہے۔ جگر صاحب کی گناہ چھوڑنے کی ہمتِ مردانہ کیا جگر صاحب کے دل میں آرزو نہیں تھی مگر انہوں نے اپنی حرام آرزو کا خون کیا۔ آج آپ لوگ سن لیجیےکہ جگر صاحب کتنا پیتے تھے، جگر صاحب اتنا پیتے تھے، اس قدر خوگرِ شراب تھے کہ مشاعرہ میں دو آدمی اُن کو پکڑ کر لاتے تھے، خود چل کر نہیں آسکتے تھے، یہاں تک کہ اپنے دیوان میں انہوں نے لکھا ؎ پینے کو تو بے حساب پی لی اب ہے روزِ حساب کا دھڑکا آہ! جس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت عطا ہوتی ہے اُس کا حال کیا ہوتا ہے اس کو بھی سن لیجیے ؎ سن لے اے دوست جب ایّام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں جس کے دن اچھے ہونے والے ہوتے ہیں، جس کو اللہ تعالیٰ اپنا پیار دینا چاہتے ہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ اپنا بنانا چاہتے ہیں، تواللہ تعالیٰ خود اُس سے ملنے کے لیے راہیں پیدا کرتے ہیں۔ جگر صاحب کو مشاعرہ کے آخر میں لایا جاتا تھا، دو آدمی اُن کو پکڑے ہوئے ہوتے تھے کیوں کہ وہ شراب کے نشہ میں مدہوش ہوتے تھے۔ لیکن پھر ان کی ہدایت کا وقت آگیا اور وہ تھانہ بھون پہنچ گئے۔ وہاں انہوں نے حضرت تھانوی سے چار باتوں کے لیے دعا کروائی کہ شراب چھوڑ دوں، داڑھی رکھ لوں، حج کرآؤں اور خاتمہ ایمان پر ہوجائے۔ اُس اللہ کے پیارے کے ہاتھ اُٹھ گئے۔ جب اللہ کے پیاروں کا دعا کے لیے ہاتھ اُٹھ جاتا ہےتو کچھ اور ہی معاملہ ہوتا ہے ؎ مے دافع آلام ہے تریاق ہے لیکن کچھ اور ہی ہوجاتی ہے ساقی کی نظر سے