سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
ان سات اعمال کا درس بخاری شریف کی اس حدیث میں دیا جارہا ہے۔ اس وقت میرے ہاتھ میں فتح الباری کی دوسری جلد ہے ۔ علامہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری شریف کی شرح فتح الباری لکھی ہے جو چودہ جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپ ان سات اعمال کو بہت غور سے سنیے اور اپنے خاندان میں اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کیجیے۔ کیوں کہ اگر آپ کو عرش کا سایہ مل جائے مگر بیوی کو نہ ملے، آپ کے ابا کو نہ ملے، آپ کے بھائیوں کو نہ ملے تو آپ کو کتنا غم ہوگا۔ تو اپنے خاندان والوں کے لیے بھی تو کوشش کرنی چاہیے لیکن جب آپ غور سے نہیں سنیں گے تو تقسیم کیا کریں گے؟ مال تو آگے جب تقسیم ہوگا جب آدمی خود غور سے سنے گا۔ حدیث کے خادموں کے لیے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی دعا جو لوگ حدیث سن کر اسے آگے پہنچاتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لیےحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بشارت بھی ہے۔ سیّد الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: نَضَّرَ اللہُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِیْ فَحَفِظَہَاوَوَعَاہَا وَاَدَّاہَا 2؎سیّد الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں کہ اے خدا! آپ ایسے بندوں کو ہرا بھرا رکھیے جو میری بات کو غور سے سنتے ہیں، پھر اُس کو یاد کرلیتے ہیں اور امانت کی طرح ہمیشہ اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اُسے آگے بھی پہنچاتے ہیں۔ یہ سیّد الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے بندوں کو ہرا بھرا رکھیں۔ آج کل کوئی ولی اللہ، کوئی پیر فقیر دعا دے دے تو آدمی کتنا خوش ہوتا ہے، کہتا ہے کہ آج ہمارے پیر نے ہم کو دعا دی ہے جبکہ میں آپ کو نبی کی دعا سنا رہا ہوں کہ ایسی دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امت میں کسی کو نہیں دی۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! آپ اُن بندوں کو ہرا بھرا رکھیے جو میری بات کو یعنی حدیث کو غور سے سنے، اُس کے بعد اُسے یاد کرے اور یاد کرکے اُسے بھلائے نہیں، امانت کی طرح اُس کی حفاظت کرے اور اُس کو آگے اپنے خاندان والوں کو اور دوستوں کو اور دیگر انسانوں کو پہنچائے۔ _____________________________________________ 2؎مشکوٰۃ المصابیح:35/1 کتاب العلم،المکتبۃ القدیمیۃ