سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
اَمرَد کس کو کہتے ہیں؟ مزید کچھ عرض کرنے سے پہلے ایک بات اور بتادوں کہ جن لڑکوں کی داڑھی مونچھ ابھی نہیں آئی ہوتی اُن کو اَمرَد کہتے ہیں۔ کوئٹہ سے میرے ایک دوست آئے، میں نے ان سے کہا کہ بزرگوں نے فرمایا ہے اور حدیث پاک میں بھی ہے کہ امرد سے تنہائی میں مت ملو، ان کو دیکھو بھی مت، اُن سے احتیاط کرو، کیوں کہ وہ مثل عورت کے ہوتے ہیں لہٰذا اُن سے احتیاط کرو۔جب میں نے کہا کہ اَمرد سے احتیاط کرو تو مجھے شبہ ہوا کہ معلوم نہیں یہ شخص اَمرد سمجھا ہے یا نہیں لہٰذا میں نے کہا کہ کیا آپ اَمرد کے معنیٰ سمجھتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں! سمجھتا ہوں۔ میں نے کہا اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا اَمرود یا امرت دھارا۔ انہوں نے یہ دو معنیٰ بتائے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ بی اے کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، عربی الفاظ کو سمجھنے کے لیے علماء کی خدمت کرنی پڑتی ہے۔ تب میں نے ان سے کہا کہ اَمرد کے معنیٰ نہ اَمرود ہیں اور نہ امرت دھارا ہے، اَمرد سے مراد وہ لڑکے ہیں جو پندرہ سولہ سال کے ہوچکے ہوں اور جن کی ابھی داڑھی مونچھ نہ آئی ہو تو اُن کے لیے حدیث پاک میں آیا ہے کہ اُن کی طرف نظر ڈالنے سے احتیاط کرو کیوں کہ شیطان کبھی لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کے فتنے میں مبتلا کردیتا ہے۔ قرآن پاک میں قومِ لوط کا قصہ عبرت کے لیے ہے قرآن شریف میں ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم عورتوں کو چھوڑ کر لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرتی تھی۔ ان پر عذاب کے تین فرشتے لڑکوں کی شکل میں آئے، اللہ تعالیٰ نے اُن فرشتوں کو حسین لڑکوں کی شکل میں بھیجا، وہ تین فرشتے یہ تھے، حضرت جبرئیل، حضرت میکائل اور حضرت اسرافیل علیہم سلام۔وحضرت لوط علیہ السلام کی قوم والے دوڑے کہ بس آج تو کیا ہی کہنا: وَ جَآءَ اَہۡلُ الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡتَبۡشِرُوۡنَ 3؎ _____________________________________________ 3؎الحجر :67