سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
تکبر کے نشہ میں پاگل ہوکر آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں تو آپ کی زندگی کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے، یہ کافر آپ کو کیا نقصان پہنچا سکتے ہیں،یہ تو ایک دن فنا ہوجائیں گے لیکن آپ کا آفتابِ نبوت قیامت تک روشن رہے گا۔ قومِ لوط جیسا عذاب کسی قوم کو نہیں دیا گیا اللہ تعالیٰ آگےارشاد فرماتے ہیں کہ فَاَخَذَتۡہُمُ الصَّیۡحَۃُ مُشۡرِقِیۡنَ 6؎ صبح سویرے جب سورج نکل رہا تھا تو اﷲ کا عذاب آگیا۔ جبرئیل علیہ السلام نے قومِ لوط کی پوری زمین جو چھ لاکھ کی آبادی والی تھی اور اس میں چھ شہر تھے اور ہر شہر میں ایک ایک لاکھ کی آبادی تھی،حضرت جبرئیل علیہ السلام نے پوری چھ لاکھ کی بستی کو ایک بازو سے اُٹھایا جبکہ جبرئیل علیہ السلام کے چھ سو بازو ہیں، ان کے ایک بازو میں اللہ تعالیٰ نے اتنی طاقت رکھی ہے کہ ایک بازو کو زمین میں گھسایا اور زمین کو اُٹھاکر آسمان کے قریب لے گئے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اتنا قریب لے گئے کہ آسمان کے فرشتوں نے اس بستی کے مرغوں، گدھوں اورکتّوں کی آوازیں سنیں،آسمان کے اتنا قریب لے جاکر وہاں سے زمین اُلٹ دی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں فَجَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا، ہم نے زمین کا اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا حصہ اوپر کردیا۔ دیکھیں! جہاز گرتا ہے تو مسافروں کی ہڈی پسلی نہیں بچتی، اس کے باوجود کہ خدائےتعالیٰ کو یقین تھا کہ اتنے اوپر سے گرنے کے بعد یہ سب ہلاک ہوگئے ہیں پھر بھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً مِّنۡ سِجِّیۡلٍ 7؎ میں نے ان پر پتھر بھی برسائے،ایک اور جگہ ارشاد ہے مُّسَوَّمَۃً عِنۡدَ رَبِّکَ لِلۡمُسۡرِفِیۡنَ 8؎ ہر پتھر پر ان کا نام بھی لکھا ہوا تھا یعنی ان مجرموں کے نام پتھروں کے جو وارنٹ آئے تھے تو ہر پتھر پر مجرم کا نام لکھا ہوا تھا اور ہر پتھر اپنے اپنے مسمّٰی کو تلاش کرتا تھا، ہر پتھر اپنے اسم کے ساتھ گرتا اور اپنے مسمّٰی کو لگتا اور ان کو ایسا کردیا جیسے ابابیلوں نے ہاتھیوں پر کنکریاں برسا کر ان کو کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کردیا تھا۔ _____________________________________________ 6؎الحجر:73 7؎الحجر:74 8 ؎الذّٰریٰت:34