سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرمارہے ہیں کہ شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے دوڑے کہ آہا! خوبصورت اور حسین لڑکے آئے ہیں۔ خدائے تعالیٰ اس اُمت کو اپنی پناہ میں رکھے اور ہر انسان کو اس خبیث فعل سے بچائے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کے بارے میں قرآن پاک میں فرمایا ہے: کَانَتۡ تَّعۡمَلُ الۡخَبٰٓئِثَ 4؎قومِ لوط خبیث عمل کیا کرتی تھی۔ جب یہ فرشتے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر میں داخل ہوئے تو حضرت لوط علیہ السلام نے گھر کا دروازہ بند کرلیا کہ کہیں میری قوم میرے مہمانوں کو رُسوانہ کردے لیکن وہ مکان کی دیوار پھاند کر اندر داخل ہوگئے اور حضرت لوط علیہ السلام کانپنے لگے کہ آہ! ہمارا کوئی مددگار نہیں ہے، آج ہمارے مہمانوں کو یہ کمبخت رُسوا کردیں گے۔ تب حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ اے پیغمبر! آپ خوف نہ کریں، آپ بالکل نہ ڈریں، ہم فرشتے ہیں، ہم ان کے دماغ درست کردیں گے، پھر انہوں نے اپنے پَر کو گھمایا تو سارے اندھے ہوگئے، جب اچانک اندھے ہوگئے تو اُدھر سے بھاگنے لگے۔ آیت لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ ..... الخ کی عجیب شرح قومِ لوط کی اس بری عادت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا لَعَمۡرُکَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ سَکۡرَتِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ 5؎ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی مبارک زندگی کی قسم! یہ قوم اپنی شہوت اور خبیث عادت کے نشہ میں پاگل ہورہی تھی۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی قسم کیوں کھائی؟ اس میں راز یہ ہے کہ اے مکہ کے کافرو! جیسے تم تکبر کے نشہ میں ہو اور میرے نبی کے چراغ کو بجھانے کے لیے میٹنگ کررہے ہو، یاد رکھو! قومِ لوط میں بھی نشہ تھا، فرق صرف اتنا ہے کہ ان میں شہوت کا نشہ تھا اور تمہارے اندر تکبر کا نشہ ہے۔ لیکن ہم نے جو اُن کا حال کیا وہی تمہارا حال کردیں گے۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کی زندگی کی قسم کھائی کہ اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کی زندگی کی قسم !قوم لوط شہوت کے نشہ میں پاگل ہورہی تھی۔ مطلب یہ کہ کفارِ مکہ جو _____________________________________________ 4؎الانبیاء:74 5؎الحجر:72