سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
عرش کا سایہ حاصل کرنے والوں کی چھٹی قسم وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَاَخْفَاہَا حَتّٰی لَاتَعْلَمَ شِمَالُہٗ مَاتُنْفِقُ یَمِیْنُہٗ جو اللہ کے راستہ میں خیر اور نیکی کرے، اللہ کے راستہ میں مال خرچ کرے، مسجد، مدرسہ، طلبہ کے اخراجات غرض کوئی بھی نیک کام کرے لیکن اس طرح کرے کہ داہنے ہاتھ سے صدقہ کرے تو بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو۔ اپنا صدقہ خیرات اتنا چھپائے کہ نام بھی مشہور نہ ہو۔ اب میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں، جب ہمارے اس مدرسہ کی پانچ منزلہ عمارت بن رہی تھی تو ایک صاحب نے گیارہ لاکھ روپے دیے اور کہا کہ میرا نام نہ آئے۔ میں نے کہا رسید تو لے لو۔ کہا کہ قیامت کے دن رسید چاہیے، مجھےیہ چار انچ کی رسید نہیں چاہیے، مجھ کو میدانِ محشر میں رسید چاہیے۔ اُس کی بات پر میرا دل ہل گیا۔ اللہ تعالیٰ اُس کا مال قبول فرمائے لیکن آج تک کوئی اُس کا نام بھی نہیں جانتا، میرے قریبی دوست بھی نہیں جانتے، جو لوگ چاہتے ہیں کہ میرا نام ظاہر نہ ہو تو میرے لیے جائز نہیں کہ میں اُن کا نام ظاہر کردوں، اس کو کہتے ہیں اخلاص۔ اس کے برعکس ایک خاتون کا دبئی میں کاروبار تھا، اُس نے کراچی آکر ہمارے ایک دوست سے کہا کہ مدرسہ کی پانچوں منزلیں ہم بنوائیں گے بشرطیکہ اس پر میرے شوہر کے والد کا نام لکھ دیا جائے۔ میں نے کہا کہ میں ہر گز ایسا نہیں کرسکتا کیوں کہ میں نے اپنے دادا پیر کے نام کی ایک تختی لگادی ہے ’’مسجدِ اشرف بیادگار حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا شاہ محمد اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ اگر ہم سب کے باپوں کے نام یہاں لکھ دیں تو لوگوں کے ناموں کے کتنے بورڈ جمع ہوجائیں گے۔ اور اگر تمہیں اللہ کے یہاں اجر چاہیے تو پھر نام کیوں چاہتے ہو؟ غرض اس نے ایک پیسہ بھی نہیں دیا حالاں کہ پندرہ لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس شرط پر کہ دروازہ پر اُس کے شوہر کے والد کا نام لکھا جائے کہ تعمیر کردہ فلاں حاجی صاحب۔ تو اس عورت کی شرط قبول نہ کرنے کا بظاہر تو نقصان ہوا لیکن اس کے بدلے میں میرے اللہ نے مجھے ایسی جگہ سے روپیہ عطا فرمایا کہ اس شخص نے اپنا نام تک چھپانے کی درخواست کی، مگر ان شاء اللہ اُس کو اللہ تعالیٰ کی رضا ملے گی۔ تو جب اللہ کے لیے خرچ کرو تو پھر نام و نمود نہ کرو، دِکھاوا نہ کرو بلکہ مہتمم سے بھی کہہ دو کہ میرا نام اِدھر اُدھر نہ لیں۔ تو عرش کا سایہ حاصل کرنے والے چھ اعمال بیان ہوگئے، اب صرف ایک عمل رہ گیا۔