سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
شَابٌّ اَفْنٰی نَشْاَتَہٗ وَ شَبَابَہٗ فِیْ عِبَادَۃِ رَبِّہ جس جوان نے اپنی جوانی اور جوانی کے نشہ اور نشاط کو، اپنی اُمنگوں اور آرزوؤں کو اللہ تعالیٰ پر قربان کردیا یعنی اللہ کی مرضی پر چلتا ہے ،اپنی مرضی پر نہیں چلتا، نفس کی گندی خواہشوں کو لات مارتا ہے، لات و منات کو لات مارتا ہے تو ایسے جوان کو بھی عرش کا سایہ ملے گا۔ مبارک ہے وہ جوان جس کی جوانی اللہ تعالیٰ پر فدا ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے جتنے جوان بچے ہیں سب کی جوانیوں کو اپنے لیے قبول فرمالیں۔ تو جوانی کا بھی نشہ ہوتا ہے۔ اسی لیے محدثین لکھتے ہیں کہ اُدھر سلطنت کا نشہ تھا اِدھر جوانی کا نشہ ہے۔ عرش کا سایہ حاصل کرنے والوں کی تیسری قسم وَرَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِۢالْمَسَاجِدِ وہ مسلمان جو بازار میں رہے مگر دل مسجد میں اٹکا رہے، وہ مسلمان جو بزنس کرتا ہے، سبزی منڈی میں ہے، مارکیٹوں میں ہے، دفتروں میں ہے لیکن دل مسجد میں لگا ہوا ہے کہ کب اذان ہو اور میں کب یہاں سے اُٹھوں اور اللہ کے گھر جاؤں۔ خانۂ خدا سے محبت صاحبِ خانہ سے محبت کی دلیل ہے، گھر سے محبت ہونا گھر والے کی محبت کی دلیل ہے۔ مجنوں کہتا ہے ؎ اَمُرُّ عَلَی الدِّیَارِ دِیَارِ لَیْلیٰ اُقَبِّلُ ذَا الْجِدَارِ و ذَا الْجِدَارَا وَمَا حُبُّ الدِّیَارِ شَغَفْنَ قَلْبِیْ وَ لٰکِنْ حُبَّ مَنْ سَکَنَ الدِّیَارَا میں لیلیٰ کے گھر کے چکر کیوں لگاتا ہوں؟ مجھے گھر کی محبت نے پاگل نہیں کیا ہے، بلکہ اس گھر میں جو رہتی ہے یعنی لیلیٰ میں تو اس کی محبت میں اس کے گھر کے چکر لگاتا ہوں۔ تو دوستو! مسجد کس کا گھر ہے؟ اللہ کا گھر ہے۔ تو جس کو مسجد سے محبت ہوگی وہ اللہ کی محبت کی وجہ سے ہوگی۔ عرش کا سایہ حاصل کرنے والوں کی چوتھی قسم نمبر چار ہے رَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللہِ اِجْتَمَعَا عَلٰی ذٰلِکَ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ کہ دو مسلمان جو آپس میں اللہ کے لیے محبت رکھتے ہیں، آپس میں اللہ کے لیے ملتے ہیں اور اللہ کے