سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
سات قسم کے لوگوں کو عرش کا سایہ ملے گا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادِ گرامی سنا ہے کہ سات قسم کے لوگوں کو خدائے تعالیٰ اپنا سایہ عطا فرمائیں گے۔ بعض محدثین نے اس کی شرح یہ کی ہے کہ یہاں اپنے سایہ سے مراد اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سایہ ہے مگر اکثر محدثین کا ترجیحی فیصلہ یہی ہے کہ اس سے عرش کا سایہ ہی مراد ہے۔ تو سات اعمال ایسے ہیں کہ قیامت کے دن جب سورج بالکل قریب ہوگا اور اس کی گرمی سے کھوپڑیاں کھول رہی ہوں گی، اُس دن سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ عرش کا سایہ عطا فرمائیں گے۔ عرش کا سایہ حاصل کرنے والوں کی پہلی قسم اَلْاِمَامُ الْعَادِلُ یعنی وہ بادشاہ جو عدل و انصاف سے حکومت کرتا ہو۔ مشہور محدث علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو اپنے گھر کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ یعنی سربراہ ہیں۔ ہر انسان اپنے گھر کا بڑا ہوتا ہے تو جو اپنے گھر میں بڑا ہے وہ بھی اگر اپنے گھر والوں مثلاً بیوی، بہو، بیٹے، بیٹیوں سے عدل و انصاف کا معاملہ کرے گا تو وہ بھی اس میں شامل ہے، یہ نہیں کہ یہ حدیث صرف ملک کے بادشاہ ہی کے لیے ہے۔ امامِ عادل سے مراد سلطانِ عادل تو ہے ہی مگر تمام عدل و انصاف کرنے والے یہاں تک کہ ہر گھر کا بڑا بھی اِس میں شامل ہے۔ عرش کا سایہ حاصل کرنے والوں کی دوسری قسم وَالشَّابُّ نَشَأَ فِیْ عِبَادَۃِا للہِ اس حدیث کے پہلے نمبر میں بادشاہت کا نشہ تھا کہ بادشاہت اور سلطنت کا نشہ ہوتے ہوئے بھی عدل و انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔ اب نمبر دو کی ترتیب کا راز دیکھیے کہ اس میں جوانی کا نشہ ہے یعنی وہ جوان جس کی جوانی خدائے تعالیٰ کی عبادت میں گزر جائے اور وہ جوانی کے نشہ میں بھی اللہ کو نہ بھولے۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی ایک اور روایت ہے جس کے راوی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس حدیث کی عبارت ہے: