سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
جنگِ اُحد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیروں کا ترکش اورسارے تیرحضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دے دیے اور ان سے فرمایا کہ اے سعد! تیر چلائیں، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے زندگی میں کسی صحابی کے لیے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے ایسا جملہ نہیں سنا کہ نبی ہو کر آپ کسی صحابی پر اپنے ماں باپ فدا کررہے ہوں۔ یہ حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی قسمت تھی، اُن کا نصیبہ تھا کہ جن کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے سارے تیر دے کر فرمایا اے سعد! تیر چلائیں، فِدَاکَ اَبِیْ وَ اُمِّیْ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ صحاح کی روایت ہے کہ حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اُحد کے دامن میں ایک ہزار تیر چلائے تھے۔ یہ تو اپنی قسمت بناگئے لیکن ہم نفس کی حرام خوشیوں پر تلوار نہیں چلاسکتے، گردن پر کیا تلوار چلائیں گے۔نفس کی بُری بُری خواہشوں پر تلوار نہ چلانے والو! تم سے کیا اُمیدیں ہیں، میں اس میں اپنے کو بھی شامل کرتا ہوں، اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ہمیں نفس کی گردن پر اور نفس کی گندی خواہشوں پر اپنے حکم کی تلوار چلانے کی توفیق دے تاکہ ہم اللہ سے کہہ سکیں ؎ ترے حکم کی تیغ سے میں ہوں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر یہ میرا شعر ہے، یعنی ہم اپنی بُری خواہشات کو اللہ کے لیے اللہ کی تلوار سے یعنی اﷲ کے حکم سے فنا کرتے ہیں، ہم کافر کی تلوار کے ممنون نہیں ہیں، ہم آپ کے حکم کی تلوار سے شہید ہورہے ہیں،یہ بھی شہادت کی ایک قسم ہے۔ اب اللہ سے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ روئےزمین پر بہت بڑے بڑے اولیاء اللہ پیدا فرمائیں جو ہماری تربیت کریں اور ہمیں اللہ تعالیٰ کی محبت سکھائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی اصلاح فرمادیں اور ہمیں اللہ والا بنا دیں، آمین۔ وَ اٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ رَبَّنَاتَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِخَلْقِہٖ مُحَمَّدِ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَاۤاَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ