سایہ عرش کا حصول |
ہم نوٹ : |
|
ایک نوجوان کو ایسی ہی ایک عورت نے پھنسانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا کہ مجھے استنجا لگا ہے، لیٹرین کدھر ہے؟ اُس وقت فلش سسٹم نہیں ہوتا تھا، لیٹرین میں ساری غلاظت جمع ہوتی تھی، بھنگی اسے نکال کر باہر جمع کرتے تھے جو کسان وغیرہ کھیتوں میں ڈالنے کے لیے لے جاتے تھے۔ تو جب یہ لیٹرین کی غلاظت میں کودا تو سر سے پیر تک اس میں لت پت ہوگیا۔ اِس حالت میں دیکھ کر اُس عورت نے اسے نفرت سے نکال دیا، یہ وہاں سے نکل کر بھاگا اور دریا میں نہاکر باہر نکلا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے پورے جسم کو خوشبودار کردیا۔ وہ نوجوان کپڑا بیچتا تھا، ایک دن جب کپڑا بیچ رہا تھا تو ایک ولی اللہ نے اس خوشبو کو سونگھ کرپوچھا کہ یہ خوشبو کہاں سے لاتے ہو؟ اُس نے کہا کہ یہ خوشبو میرا راز ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اپنا یہ راز مجھے بتانا پڑے گا۔ اس نے کہا کہ میں زِنا سے بچنے کے لیے غلاظت میں کود پڑا تھا اور میرا سارا بدن نجاست میں لت پت ہوکر انتہائی بدبو دار ہوگیا تھا مگر جب میں دریا سے نہاکر پاک صاف ہوکر نکلا تواللہ تعالیٰ نے اُس غلاظت کی بدبو کے بدلہ میں مجھے قدرتی عطر کی ایسی خوشبو عطا کردی کہ اب مجھے عطر نہیں لگانا پڑتا، بغیر خوشبو لگائے میرا جسم خوشبودار رہتا ہے۔ ارے اﷲ پر مر کے تو دیکھو، اِن مرنے والوں پرکیا مرتے ہو، اس عاجز مخلوق پر مر کر کہاں جارہے ہو ؎ ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں اور ؎ نکالو یاد حسینوں کی دل سے اے مجذوبؔ خدا کا گھر پئے عشقِ بتاں نہیں ہوتا اور ؎ حسنِ فانی پہ اگر تو جائے گا یہ منقش سانپ ہے ڈس جائے گا اگر کوئی سانپ نقش و نگار والا ہو، پھول والا ہو، مسکرا رہا ہو اور اللہ اُس کو بولنے کی صلاحیت بھی دے دے ، وہ اُردو بول رہا ہو اور آپ سے کہے کہ دیکھو میرے ہونٹ کیسے ہیں،