Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

28 - 34
مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللہَ12؎
 بتائیے! حدیث میں لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کا جملہ ہے یا نہیں؟ اگر تم کو کوئی رومال بھی پیش کرے تو اسے جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا کہیے۔ حدیث میں ہے کہ جس نے اپنے بڑوں کا ادب کیا اللہ تعالیٰ اُس کی عمر میں برکت دیں گے اور اُس کے لیے ایسے جوان پیدا ہوں گے جو اس کا ادب کریں گے۔ اس حدیث کے راوی بھی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
جس میں ادب نہیں ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ وہ انسان ہی نہیں ہے۔ اس لیے اپنے باپ کا ادب کرو، ماں کا ادب کرو، استادوں کا ادب کرو، یہاں تک کہ تم سے عمر میں جو بھی بڑا ہو، جو بھی سفید داڑھی والا ہو، چاہے وہ تمہارا استاد بھی نہ ہو تو بھی اپنے تمام بڑوں کا ادب کرو، ان شاء اللہ! تمہارے چھوٹے تمہارا ادب کریں گے۔ ایک شخص نے اپنے باپ کی گردن میں رَسّی ڈال کر ایک درخت تک کھینچا۔ اس کے بعد ایک دن اُس کا بیٹا بھی اس کو وہیں تک کھینچ کر لے گیا جہاں تک اس نے اپنے باپ کو کھینچا تھا۔ تو اس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ بیٹا! اس درخت سے آگے مت کھینچنا ورنہ ظالم ہوجاؤگے۔ بیٹے نے کہا کہ یہاں تک جو میں نے کھینچا ہے تو کیا میں ظالم نہیں ہوا؟ باپ نے کہا کہ میں نے تیرے دادا کو یہاں تک کھینچا تھا۔
اس لیے کہتا ہوں کہ اللہ کے لیے اپنے بڑوں کا ادب کرو اور اس نیت سے بھی ادب نہ کرو کہ جب ہم بڈھے ہوجائیں گے تو لوگ ہمارا ادب کریں گے، سب کام اللہ کے لیے کرو، اللہ کے لیے پڑھاؤ، اللہ کے لیے بڑوں کا اکرام کرو اورا للہ کے لیے اپنی نظر کو بچاؤ کیوں کہ خدا سڑکوں پر بھی تم کو دیکھتا ہے، لہٰذا اللہ کے لیے نظر بچاؤ اور اللہ کے لیے تنہائی میں بھی خدا کو ناراض مت کرو کیوں کہ اللہ تنہائی میں بھی تمہارے ساتھ ہے:
وَ ہُوَ مَعَکُمۡ  اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ 13؎
اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم دس کوٹھڑیوں کے اندر بھی چھپ کر کوئی کام کرو تو ہم وہاں بھی تمہارے ساتھ ہیں لہٰذا سب نیک کام اللہ ہی کے لیے کرو۔ ہاں ! اگر کبھی لغزش ہوجائے تو
_____________________________________________
12؎  جامع الترمذی: 16/2،باب ماجاءفی الشکرلمن احسن الیک، ایج ایم سعید
13؎    الحدید:4 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter