طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
طلبہ و مدرِّسین سےخصوصی خطاب ( جامعہ اشرف المدارس کے شعبۂ کتب کے افتتاح کے موقع پر ) اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ ا للہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ رَبِّ زِدۡنِیۡ عِلۡمًا 1 ؎بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول ہمارے مدرسے کے ایک استاد کو ان کی نافرمانی اور بغاوت کی وجہ سے معزول کردیا گیا تھا، لیکن مولانا محمد مظہر صاحب نے ان کو دوبارہ استاد رکھ لیا کیوں کہ مولانا محمد مظہر صاحب کے مزاج میں شفقت اور ترحم زیادہ ہے حالاں کہ یہ معاملہ نافرمانی، بدتمیزی اور بغاوت کا ہے اور اصول اور قاعدہ یہی ہے کہ ایک دفعہ جب کسی انسان کی بے وفائی کا حال معلوم ہوجائے تو آیندہ اُس سے وفا کی اُمید نہیں رکھنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ نے میرے شیخِ ثانی حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم کو اعلیٰ درجہ کے نورِ تقویٰ سے نوازا ہے، وہ انتہائی متبعِ سنت اور متقی بزرگ ہیں، انہوں نے مجھ سے خود فرمایا تھا کہ جب کوئی استاد بدتمیزی یا نافرمانی کرتا ہے اور اپنی من مانی چلاتا ہے تو میں اُس کا بذریعۂ تار اِخراج کردیتا ہوں۔ حضرت کے بمبئی میں ستّر مدرسے ہیں، جب بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو فوراً ہردوئی سے استاد کو تار جاتا ہے کہ آپ کو معزول کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ ایسے معاملے کے لیے کہتے ہیں کہ دیر کرنا بہتر ہے لیکن یہاں دیر کرنا ایسا ہے جیسے جنازہ کو دفن کرنے میں دیر کرنا ہے، اب یہ مسئلہ کہ دوسرا استاد ملے گا بھی یا نہیں تو اس کو بھی سمجھ لیجیے کہ دین کی حفاظت اﷲ نے اپنے ذمہ لینے کا وعدہ کیا ہے _____________________________________________ 1؎طٰہٰ :114