Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

15 - 34
لیے اجازت ہے۔ کسی بھی اللہ والے مفتی سے پوچھ لوکہ سامع کے لیے بھی پیسہ لینا جائز نہیں ہے۔ اب اگر کوئی کہے کہ ہم تو پیسے لینا نہیں چاہتے لیکن کمیٹی والے اخلاص سے دے دیتے ہیں۔ میں اُن سے کہتا ہوں کہ اگر کمیٹی والے آپ کو ایک لاکھ روپے دیں اور آپ اگلے سال ان کی مسجد میں تراویح نہ پڑھائیں کہیں اور پڑھائیں اور پھر کمیٹی والوں کے پاس آئیں کہ میں آپ سے آپ کا اخلاص لینے آیا ہوں تو وہ کہیں گے کہ میاں! کیسا اخلاص! جائیے اپنا راستہ ناپیے۔
ایک بڑے مفتی صاحب نے یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر کوئی حافظ رسید بُک لے کر آتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے تراویح سنانے کا ایک پیسہ بھی نہیں دینا بلکہ میرے مدرسے میں دے دینا تو یہ چندہ بھی حرام ہے، کیوں کہ اگر یہ اُس مسجد میں قرآن نہیں سناتا تو اس کو چندہ نہیں ملتا، چاہے تو تجربہ کرلے۔ اگر کمیٹی والے اخلاص اور دین کی خاطر سنانے والوں کو پیسہ دیتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ یہ حافظ اُس مسجد میں نہ سنائے اور دوسری مسجد میں سنائے پھر کمیٹی والوں سے اخلاص کا پیسہ مانگے تو بتائیے کیا وہ لوگ اسے پیسہ دیں گے؟ یہ سب لین دین کا چکر ہے۔ لہٰذا اپنی جانوں پر رحم کرو، پیٹ پر پتھر باندھ لو، سوکھی روٹی پانی میں بھگوکر کھالو لیکن ہر گز ہر گز قرآن کو مت بیچو اور نہ گناہِ کبیرہ کرو  ورنہ دوزخ کی آگ سارے مزے نکال دے گی، ایسے حافظ اور مولوی بننے کا کیا فائدہ ہے۔
جو لوگ یہاں پر حافظ ہورہے ہیں ایک تو وہ یہ نیت کرلیں کہ قرآن کے سنانے کے پیسے نہیں لیں گے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہ قرآنِ پاک کو یاد کرنا ہے چاہے سمجھ میں آئے یا نہ آئے کیوں کہ قرآنِ پاک بغیر سمجھے پڑھنا بھی اَجر و ثواب سے خالی نہیں ہے، جو شخص یہ کہتا ہے کہ صرف قرآن پڑھنے سے کیا فائدہ ہے جب تک کہ معنیٰ نہ سمجھیں تو ایسا شخص بددین ہے یا جاہل ہے۔
بعثتِ نبوی کے تین مقاصد
نبی کی پیدایش اور نبی کی بعثت کے مقاصد کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بناکر بھیجنے کے تین مقاصد ہیں: نمبرا: یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِکَ اس آیت کے مصداق قرآنِ پاک کے یہ مکاتب ہیں جو قرآنِ پاک کی تلاوت، آداب اور نقوش یاد کروارہے ہیں۔ نمبر۲: وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ اس آیت کے مصداق یہ دارالعلوم ہیں جہاں قرآنِ پاک کے معنیٰ بیان کیے جاتے ہیں اور احادیث پڑھائی جاتی ہیں اور یہ بھی قرآن شریف ہی کی تفسیر ہے چاہے وہ ضَرَبَ یَضْرِبُ ہی ہو کیوں کہ یہ بھی قرآن سمجھنے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter