Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

24 - 34
مفسرین کی ایک بات نقل کرتا ہوں۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو کسی چیز کی زیادتی کی دُعا کا حکم نہیں دیا سوائے علم کے، آپ پورے قرآن میں دیکھ لیں۔تو علم کی زیادتی اتنی بڑی نعمت ہے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آیت یَرفَعِ اللہُ  الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ ۙوَ الَّذِیۡنَ  اُوۡتُوا  الۡعِلۡمَ دَرَجٰتٍ10 ؎  کی تفسیرمیں فرماتے ہیں کہ اس آیت میں مؤمنین کے لیے رفعِ درجات کا ذکر آیا ہے کہ اللہ نے ایمان والوں کے درجات بلند کردیے لیکن اُن میں جو عالِم تھے اللہ تعالیٰ نے اُن کا الگ تذکرہ فرمایا ہے، یہ تخصیص بعد التَعْمیم ہے یَرۡفَعِ اللہُ  الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ یہاں عام مؤمنین تو مراد   ہیں ہی یعنی عالم بھی اور غیر عالم بھی لیکن عام مومنین کے رفعِ درجات کے بعد اللہ تعالیٰ   نے وَالَّذِیۡنَ  اُوۡتُوا  الۡعِلۡمَ دَرَجٰتٍ کو الگ بیان فرمایا۔ اسی لیے مفسرین فرماتے ہیں کہ  اللہ تعالیٰ نے علماء کے درجات اتنے زیادہ بلند کیے ہیں کہ پہلے مؤمنین کا تذکرہ فرمایا اور بعد میں تخصیص بعد التَعْمیم کے طور پر اللہ تعالیٰ نے خصوصیت کے ساتھ علماء کے مقام کو بیان فرمایا۔ لیکن عالم اُسی کو کہتے ہیں جس میں خشیت ہو کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اِنَّمَا یَخۡشَی اللہَ مِنۡ عِبَادِہِ  الۡعُلَمٰٓؤُا ؕ11؎
عالم کی لازمی صفت اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔جس طرح برف کے لیے برودت لازم ہے اور آگ کے لیے حرارت لازم ہے اسی طرح علم کے لیے خوف و خشیت لازم ہے اور یہ خوف متقین کی صحبت سے ملتا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ دارالعلوم دیوبند کا چپڑاسی بھی ولی اللہ تھا اور آج علماء کی کیا حالت ہے، آج بزرگوں سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے مولوی بے عزت اور ذلیل ہور ہا ہے۔
اصلاحِ نفس کی اہمیت
اس لیے دوستو! اپنے اصلاحِ نفس کے لیے کسی کو مربّی یا مشیر ضرور بناؤ، بیعت کو اتنی اہمیت مت دو، مربّی بناؤ، مصلح بناؤ یا مشیر بناؤ، اُن سے پوچھتے رہو اور مشورہ لیتے رہو پھر 
_____________________________________________
10؎    المجادلۃ:11
11؎   فاطر:28
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter