Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

20 - 34
نے سوچا کہ آج جب بڑھیا مرغ لائے گی تو وہ مجھے مل جائے گا، بڑھیا واپس کہاں لے جائے گی، کہے گی کہ اب میں یہ مرغ واپس کہاں لے کر جاؤں، ارے امام صاحب! تو ہی یہ مرغ کھالے۔ اب امام صاحب انتظار کررہے ہیں لیکن بڑھیا نہیں آئی۔ امام صاحب کے پیٹ میں درد اُٹھا اور وہ اُس بڑھیا کے گھر گئے اور دروازہ کھٹکھٹایا کہ آج مرغ  کیوں نہیں بھیجا۔ اُس نے کہا کہ میرا بیٹا پھانسی کے جھوٹے مقدمے میں پھنساہوا تھا اور میں نے اللہ تعالیٰ سے نذر مانی تھی کہ اگر میرا بیٹا پھانسی سے بچ جائے گا تو میں چالیس روز تک کسی مسافر کو مرغ کھلاؤں گی تو میرے چالیس دن پورے ہوگئے حالاں کہ اُس بڑھیا کو معلوم نہیں تھا کہ یہاں کون سا مسافر ہے۔
اللہ سے دل لگاؤ اور اللہ کی عبادت کرو، ان شاء اللہ اس سے دل بھی بڑا ہوجاتا ہے اور حیا اور غیرت بھی آجاتی ہے پھر کسی سے نہیں کہوگے کہ اس سال قربانی کی کھالیں ہم کو ہی دینا، جب آدمی کا تعلق اللہ سے ہوجاتا ہے تو پھر وہ چھوٹی چھوٹی ذلت والی حرکتیں نہیں کرتا، جس کو سو دفعہ غرض ہو وہ خود کھال لے کر یہاں آئے اور دین کی خدمت کرے۔
حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا  کا ایک واقعہ
حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس انگریز حکومت کا گورنر آیا، لوگ گھبراتے ہوئے حضرت کے پاس آئے، حضرت نے پوچھا کہ کیا ہوا خیریت تو ہے؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت! انگریز گورنر آیا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ اگر گورنر آیا ہے تو میں کیا کروں؟ کہا کہ حضرت! یہ لوگ کرسی پر بیٹھتے ہیں۔ کیوں کہ وہ پتلون پہنے ہوئے تھا۔ تو فرمایا کہ گھڑے کا پانی کیاری میں ڈال دو اور اُس کو الٹا کرکے رکھ دو، وہ کُرسی بن جائے گی، تو اُس پر گورنر کو بٹھادیا، پھر خادم نے کہا کہ حضرت! گورنر کے ساتھ اس کی میم (بیوی) بھی ہے، فرمایا کہ دوسرا گھڑا بھی ہے، اُس کا پانی کیاری میں اُنڈیل دو۔ اب ایک گھڑے پر گورنر صاحب اور دوسرے گھڑے پر میم صاحبہ بیٹھی ہوئی ہیں۔ارے! اللہ والوں کو اس کی کیا فکر ہے، جس کو سو دفعہ غرض ہو وہ چٹائی پر بیٹھے، زیادہ قالین اور کرسیاں منگوانے کی ضرورت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter