طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
کیوں کہ قرآنِ پاک میں ہے : وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ۲ ؎ اس آیت سے قرآنِ پاک کی حفاظت مع اُس کے نقوش اور معنیٰ دونوں مراد ہیں۔ کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل مودودی صاحب کہتے تھے کہ آج تک قرآن کے معنیٰ اس طرح کسی نے نہیں سمجھے جس طرح میں نے سمجھے ہیں اور بغیر معنیٰ کے سمجھے ہوئے قرآن کے نقوش کی حفاظت بے کار ہے۔ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ قرآن شریف کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں چاہے معنیٰ سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں۔ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال الٓـمّٓ سے دی ہے یعنی جو الٓـمّٓ پڑھے گا تو اس کے تین حروف پر تیس نیکیوں کا وعدہ ہے۔ تو سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مثال ایسے ہی نہیں دی ہے، نبیوں کی زبان سے ایسی باتیں نکلوائی جاتی ہیں جو آیندہ آنے والے فتنوں کا سدِّباب ہوتی ہیں لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے الٓـمّٓ ہی کی مثال دی کسی اور کی مثال نہیں دی۔ بتائیے! الٓـمّٓ کا مطلب کوئی جانتا ہے؟ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی مثال عنایت فرمائی تاکہ اس قسم کے جتنے فتنے ہیں ان سب کا سدِّ باب ہوجائے مثلاً جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بغیر ترجمہ کے قرآن پڑھنے کا کوئی ثواب نہیں ہے تو اس مثال سے یہ سارے فتنے ختم ہوجاتے ہیں، اب جو شخص یہ کہتا ہے کہ قرآن شریف کو سمجھے بغیر پڑھنا بے کار ہے تو وہ شخص بددین ہے یا جاہل ہے۔ ادب و اکرام کی اہمیت ہمارے اکابر نے اکرام او رادب کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ جیسے میرے مرشدِ اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے جب بھی مجھ سے فرمایا کہ پانی لے آؤ تو میں خود ہی حضرت کی خدمت میں پانی لے کر گیا، میں نے کبھی کسی اور سے نہیں کہا کہ پانی لے آؤ، چاہے وہ میرا شاگرد ہی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح میرے مرشدِ ثانی مولانا شاہ ابرارالحق صاحب جب بھی مجھ سے فرمائیں گے کہ پانی لاؤ تو میں خود پانی لینے جاؤں گا، کسی اور سے یہ نہیں کہوں گا کہ تم _____________________________________________ 2؎الحجر:9