Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

13 - 34
وَقَد ِاعْتَمَدَ مِنْ اَئِمَّتِنَا صَاحِبُ الْہِدَایَۃِ عَلٰی ہٰذَا الْحَدِیْثِ اگرچہ اس کا ثبوت نہ ملے لیکن ہمارے ائمہ میں سے صاحبِ ہدایہ نے اس حدیث پر اعتماد کیا ہے۔ وَکَانَ یَعْمَلُ بِہٖ فِی ابْتِدَاءِ دَرْسِہٖ اور صاحبِ ہدایہ اپنے درس کی ابتدا بدھ کے دن کیا کرتے تھے۔ بس ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے حضرات تو اس پر عمل کررہے ہیں۔ صاحبِ ہدایہ بڑے آدمی ہیں اور حضرت ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ جیسے شخص جو حافظ الحدیث ہیں فرماتے ہیں کہ بدھ نے اللہ تعالیٰ سے شکایت کی کہ لوگ مجھے منحوس سمجھتے ہیں، اُس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ جس چیز کی ابتدا بدھ کے دن ہوگی ہم اُس کی تکمیل فرمادیں گے۔ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک عظیم محدث ہیں۔ تو اس دن کی اہمیت کا سلسلہ ہمارے بزرگوں سے چل رہا ہے اِعْتِمَادًا عَلَی الْمَشَایِخِ۔
ایک بہت بڑے عالم شاہ عبدالعزیز صاحب ناظم آباد میں رہتے تھے، ان کی قبر  ٹنڈو آدم میں ہے، جب اُن کا انتقال ہونے لگا تو انہوں نے مفتی رشید احمد صاحب کو بلایا اور فرمایا کہ مفتی صاحب! قیامت کے دن گواہی دیجیے گا کہ میں حکیم الامت تھانوی اور مولانا گنگوہی اور مولانا نانوتوی رحمہم اللہ کے مسلک پر مررہا ہوں۔ اس کو کہتے ہیں اپنے مشایخ پر اعتماد۔ دیکھیں کتنا زیادہ اعتماد ہے۔ ایک جاہل اگر یہ بات کہتا تو اُس کے اعتماد پر اتنا بھروسہ نہیں ہوتا لیکن وہ خود بہت بڑے عالم اور مشہور واعظ تھے۔ یہ ہے مشایخ سے عشق، کیوں کہ ان کا عقیدہ تھا کہ یہ حضرات متبعِ سنت اور متبعِ شریعت ہیں۔
تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے
سب سے بڑی چیز اصلاحِ نیت ہے۔ جتنے اساتذہ یہاں پڑھارہے ہیں اور جتنے طلبہ یہاں پڑھ رہے ہیں سب لوگ اپنی نیت درست کرلیں کہ ہم کس لیے پڑھتے ہیں، اس لیے سب سے بنیادی چیز نیت کی تصحیح ہے۔
بخاری شریف کی اس سب سے پہلی حدیث کی روایت مجھ کو حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلے سے پہنچی ہے، کیوں کہ میرے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد کے شاگرد تھے، شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter