طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
وَقَد ِاعْتَمَدَ مِنْ اَئِمَّتِنَا صَاحِبُ الْہِدَایَۃِ عَلٰی ہٰذَا الْحَدِیْثِ اگرچہ اس کا ثبوت نہ ملے لیکن ہمارے ائمہ میں سے صاحبِ ہدایہ نے اس حدیث پر اعتماد کیا ہے۔ وَکَانَ یَعْمَلُ بِہٖ فِی ابْتِدَاءِ دَرْسِہٖ اور صاحبِ ہدایہ اپنے درس کی ابتدا بدھ کے دن کیا کرتے تھے۔ بس ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے حضرات تو اس پر عمل کررہے ہیں۔ صاحبِ ہدایہ بڑے آدمی ہیں اور حضرت ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ جیسے شخص جو حافظ الحدیث ہیں فرماتے ہیں کہ بدھ نے اللہ تعالیٰ سے شکایت کی کہ لوگ مجھے منحوس سمجھتے ہیں، اُس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ جس چیز کی ابتدا بدھ کے دن ہوگی ہم اُس کی تکمیل فرمادیں گے۔ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک عظیم محدث ہیں۔ تو اس دن کی اہمیت کا سلسلہ ہمارے بزرگوں سے چل رہا ہے اِعْتِمَادًا عَلَی الْمَشَایِخِ ۔ ایک بہت بڑے عالم شاہ عبدالعزیز صاحب ناظم آباد میں رہتے تھے، ان کی قبر ٹنڈو آدم میں ہے، جب اُن کا انتقال ہونے لگا تو انہوں نے مفتی رشید احمد صاحب کو بلایا اور فرمایا کہ مفتی صاحب! قیامت کے دن گواہی دیجیے گا کہ میں حکیم الامت تھانوی اور مولانا گنگوہی اور مولانا نانوتوی رحمہم اللہ کے مسلک پر مررہا ہوں۔ اس کو کہتے ہیں اپنے مشایخ پر اعتماد۔ دیکھیں کتنا زیادہ اعتماد ہے۔ ایک جاہل اگر یہ بات کہتا تو اُس کے اعتماد پر اتنا بھروسہ نہیں ہوتا لیکن وہ خود بہت بڑے عالم اور مشہور واعظ تھے۔ یہ ہے مشایخ سے عشق، کیوں کہ ان کا عقیدہ تھا کہ یہ حضرات متبعِ سنت اور متبعِ شریعت ہیں۔ تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے سب سے بڑی چیز اصلاحِ نیت ہے۔ جتنے اساتذہ یہاں پڑھارہے ہیں اور جتنے طلبہ یہاں پڑھ رہے ہیں سب لوگ اپنی نیت درست کرلیں کہ ہم کس لیے پڑھتے ہیں، اس لیے سب سے بنیادی چیز نیت کی تصحیح ہے۔ بخاری شریف کی اس سب سے پہلی حدیث کی روایت مجھ کو حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلے سے پہنچی ہے، کیوں کہ میرے شیخ مولانا شاہ عبد الغنی رحمۃ اﷲ علیہ مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد کے شاگرد تھے، شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب