طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
سی خانقاہ سے جو کام ہوا ہے وہ کام اُن بڑی بڑی خانقاہوں میں نہیں ہورہا جو کروڑوں روپے کی ہیں۔مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ دیوبند اور بڑی بڑی خانقاہوں اور مدارس کے مقابلے میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا مدرسہ چھوٹا سا تھا اور خانقاہ بھی چھوٹی سی تھی لیکن وہاں ایسا کام ہوا جو بڑے بڑے مدرسوں اور خانقاہوں میں نہیں ہوا۔ علم کی برکت اور کثرت کا فرق اب علم کی برکت اور کثرت میں کیا فرق ہے؟ مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے نانک واڑہ میں ایک تقریر میں فرمایا، اُس تقریر میں میں بھی موجود تھا۔ تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ برکت کہتے ہیں قلیل کثیر النفع کو یعنی علم تو تھوڑا ہے لیکن کثیر النفع ہے، آمدنی تھوڑی ہے لیکن اُس میں برکت بہت ہے یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مقروض نہیں ہوتا، گھر والے بیمار نہیں ہوتے، اور بعض وقت آمدنی زیادہ ہوتی ہے مگر برکت نہیں ہوتی تو کبھی ڈاکٹر کے پاس جارہے ہیں، کبھی کوئی مقدمہ کھڑا ہوگیا، ہر وقت کی پریشانی ہے اور چین نہیں ہے، یہ بے برکتی ہے۔ امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے مفردات القرآن میں بر کت کی تعریف کی ہےکہ برکت فیضانِ رحمتِ الٰہیہ کو کہتے ہیں، برکت کے معنیٰ ہیں: اَلْبَرَکَۃُ ثُبُوْتُ الْخَیْرِ الْاِلٰہِیِّ فِی الشَّیْءِ اللہ تعالیٰ کی خیرات کی بارش۔آپ بڑے عالم ہوجائیں اور آپ کے پاس علم کی کثرت ہے مگر اُس میں برکت نہیں ہے تو نہ آپ اُس سے فائدہ اُٹھاسکیں گے نہ آپ کے علم سے مخلوق کو فائدہ ہوگا، اگر علم کے ساتھ بے عملی کی خباثت اور نحوست بھی ہوگی تو وہ صورتاً تو عالم ہوگا لیکن حقیقتاًعنداللہ وہ عالم نہیں ہوگا، کیوں کہ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہٗ کی روایت سے مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحابہ کا اجماع نقل کیا ہے کہ مَنْ عَصَی اللہَ فَہُوَ جَاہِلٌ 3؎ جو شخص اللہ کی نافرمانی میں تسلسل کے ساتھ مبتلا ہے وہ جاہل ہے، اس کو اس کے علم سے کیا فائدہ پہنچ رہا ہے؟ آج حافظ اور مولوی بھی راہ چلتے ہوئے عورتوں کو بُری نظر سے دیکھ رہے ہیں، پائجامہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہوا ہے، مہتمم کے سامنے آئے تو پائجامہ کو اوپر کرلیا، مدرسے سے باہر نکلے تو _____________________________________________ 3؎مرقاۃ المفاتیح: 132/9، باب البیان والشعر، مطبوعۃ ملتان