طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
دوسری زبان والا اللہ والا ہے تو اُس اﷲ والے سے کلمہ اور ایمان کی بنیاد پر محبت کرنا تم پر زیادہ واجب ہے۔ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ یہ ہمارا ملکی بھائی ہے، جبکہ وہ نماز بھی ٹھیک سے نہیں پڑھتا اور اﷲ کی نافرمانی بھی کرتا ہے مگر پھر بھی وہ اس کے بارے میں یہی کہتا ہے کہ یہ اپنی زبان والا ہے تو پھر میں یقین سےنہیں کہہ سکتاکہ پتا نہیں اس کا خاتمہ ٹھیک بھی ہوگا یا نہیں،کیوں کہ مجھے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت نے سب کے سامنے ایک خط پڑھا جس میں لکھا تھا کہ ہمارا دل آپ کی ملوقوت (ملاقات) کو چاہتا ہے تو ایک صاحب نے کچھ حقارت سے کہاکہ حضرت! یہ تو کوئی بنگالی معلوم ہوتا ہے تو حضرت نے اس کی بیماری کو سمجھ لیا، آخر وہ حکیم الامت تھے، تو حضرت نے فرمایا کہ جاؤ! پھر سے کلمہ پڑھو کیوں کہ تم نے اس وقت کلمہ کی بنیا دپر اکرامِ مؤمن نہیں کیا، تم نے زبان کی بنیاد پر مومن کی توہین کی ہے جس سے اس کی حقارت ظاہر ہوئی اور کسی مؤمن کو زبان کی وجہ سے حقیر سمجھنا بہت خطرناک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زبان اور رنگ کو اپنی نشانی بیان کیا ہے: وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ خَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ ؕ 7؎قرآن اعلان کرتا ہے کہ یہ جو کوئی گورا ہے اور کوئی کالا ہے تو زبان اور رنگ کا یہ اختلاف ہماری نشانی ہے، یہ تو اللہ تعالیٰ کو پہچاننے کی علامت اور ذریعۂ معرفت ہے اور تم نے ذریعۂ معرفت کو ذریعۂ قتل بنا رکھا ہے۔ آج اسی مرض کی وجہ سے دُنیا پریشان ہے اور ہر طرف قتل و خون ہورہا ہے، اسی چیز کو مٹانے کے لیے خانقاہیں بنی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کا تزکیہ فرمایا اور اتنا تزکیہ فرمایا کہ صحابہ کے قلوب میں مال تو کیا جان کی محبت بھی نہیں رہی۔ جب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے شاہِ ایران کو خط لکھا اور اسے جنگ کی دھمکی دی تو مشکوٰۃ شریف کی کتاب الجہاد میں یہ جملہ نقل ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جتنا تم لوگ شراب سے محبت کرتے ہو اتنی ہم موت سے محبت کرتے ہیں۔ یہ ہے جان دینے کا جذبہ! ایمان کا صحیح حق یہی ہے، کلمہ کی تعریف یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ پر جان دینے کی راہوں کو بے چینی سے تلاش کرنا۔ بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ تو تین شعبے ہوگئے، تلاوتِ قرآنِ پاک کے لیے اللہ تعالیٰ نے مکتب قائم کردیے، _____________________________________________ 7؎الروم:22