Deobandi Books

طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب

ہم نوٹ :

23 - 34
گے کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تم نے مخلوق میں تعریف کے لیے قرأت و وعظ سیکھا تھا، لہٰذا اس کو لے جاکر جہنم میں ڈال دو۔ پھر ایک مال دار کو لایا جائے گا۔ اُس سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اللہ کے راستے میں مال خرچ کیا تھا؟ وہ کہے گا کہ جی ہاں! میں نے اللہ کے راستے میں خوب خرچ کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ کس کے لیے خرچ کیا تھا؟ وہ کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے خرچ کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تم نے دنیا میں سخی مشہور ہونے کے لیےیہ سب کچھ خرچ کیا تھا۔ پھرایک مجاہد کو بلایا جائے گا۔ اُس سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کے لیے شہید ہوئے تھے؟ وہ کہے گا کہ اے اللہ! آپ کے لیے گردن کٹائی اور خون بہایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تمہاری یہ نیت تھی کہ جب تم میدان میں شہید ہوگے تو تمہارا نام ہوگا، جاؤ! یہ تمہیں دنیا میں مل چکا۔ دیکھا آپ نے اخلاص نہ ہونے کی وجہ سے خون بھی رائیگاں گیا اور وعظ و قرأ ت بھی ضایع ہوئی اور صاحبِ سخاوت کا مال بھی گیا۔
اس لیے دوستو! اللہ کے لیے پڑھو، تمہاری تھوڑی سی محنت میں اللہ تعالیٰ برکت ڈال دے گا، جاہ و عزت اللہ دینے والا ہے، بڑی بڑی سند والوں کو دیکھا کہ اُنہیں کوئی نہیں پوچھتا اور بے سند والوں کی جوتیاں سند والے اُٹھارہے ہیں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب سند یافتہ عالم نہیں تھے لیکن مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی جنہوں نے’’ مُصَنَّفْ عبدالرزاق‘‘ پر عربی حاشیہ لکھا تھا، اُن کو دیکھا کہ حضرت سے دُعا کروانے کے لیے اعظم گڑھ آئے ہوئے ہیں۔ یہ سنی سنائی بات نہیں ہے،میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جو اتنی بڑی کتاب ’’مُصَنَّفْ عبدالرزاق‘‘  پر عربی میں حاشیہ لکھ دے وہ ایک غیرعالم سے دُعا لے رہے ہیں۔ مولانا علی میاں ندوی کا کیا علم ہے کہ عرب کے لوگ اُن کی تقریریں مانگ رہے ہیں، اُن کو بھی دیکھا کہ وہ بھی حضرت کے پاس دُعا لینے کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی محبت اور تقویٰ وہ نعمت ہے کہ جو اس میں بڑھ جائے گا تمام علماء بھی اُس کے خادم بن جائیں گے لہٰذا اللہ کے لیے پڑھنا پڑھانا رکھیے اور ہمارے لیے بھی دُعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو بھی اور مظہر میاں کو بھی اور سب کو اخلاصِ نیت عطا فرمادے۔ یا اللہ! یہ مدرسہ قبول فرما، مسجد قبول فرما اور خانقاہ کو بھی قبول فرما۔
قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ
بیان کے شروع میں جو میں نے آیت تلاوت کی تھی کہ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًااس پر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 بے ادبی اور بد تمیزی کی سزا کا ایک اہم اُصول 6 1
3 کسی کے جاہل یا بد دین ہونے کی شرعی دلیل 7 1
4 ادب و اکرام کی اہمیت 7 1
5 طلبہ کی کثرتِ تعداد مطلوب نہیں 8 1
6 علم کی برکت اور کثرت کا فرق 9 1
7 حدیثِ اسبالِ ازار میں خُیَلَاءً کی قید قیدِ احترازی نہیں، قیدِ واقعی ہے 10 1
8 پائجامہ ٹخنے سے نیچے لٹکانے کی وجہ کبر ہے 10 1
9 علم کا مطلوب علمِ نافع حاصل کرنا ہے 11 1
10 علم کی برکت کے حاصل کرنے کا طریقہ 12 1
11 حدیث مَا بُدِیَٔ بِشَیْءٍ الٰخ کی علمی تحقیق 12 1
12 تحصیلِ علم میں سب سے اہم چیز اصلاحِ نیت ہے 13 1
13 حفاظ کو تراویح پر اُجرت نہ لینے کی درد مندانہ تلقین 14 1
14 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد 15 1
15 محبتِ للّٰہی کی بنیاد زبان و رنگ پر نہیں ہے 16 1
16 بعثتِ نبوی کے تین مقاصد: تلاوتِ قرآن،تعلیمِ کتاب اور تزکیہ 17 1
17 توکل علی اللہ کا ایک واقعہ 19 1
18 حضرت مولانا شاہ فضلِ رحمٰن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کے استغنا کا ایک واقعہ 20 1
19 اخلاصِ نیت کی تلقین 21 1
20 قرآنِ پاک میں علماء کے بلند مقام کا تذکرہ 23 1
21 اصلاحِ نفس کی اہمیت 24 1
22 دنیا کا مزہ بھی اللہ کی محبت پر موقوف ہے 25 1
23 دنیا کی فانی نعمتوں کی مثال 25 1
24 گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے 26 1
25 ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے 26 1
26 ادب کے ثمرات 26 1
27 طلبہ کو سر پر بال نہ رکھنے کی تلقین 29 1
28 طلبہ کو بُری صحبت سے بچنے کی نصیحت 30 1
29 ایک اہلِ دل کی ایک مدرسہ کے مہتمم سے درد مندانہ گزارش 32 1
Flag Counter