طلبہ و مدرسین سے خصوصی خطاب |
ہم نوٹ : |
|
بھی ہرے پتے ہی کو انگور سمجھے ہوئے ہیں یعنی ٹیڈیوں، ریڈیو، ویڈیو اور عشقِ مجازی کی چکربازیاں یہ سب فانی ہیں اور ہمارے دل کو پریشان کرنے والی ہیں۔ بتائیے! پریشانی میں پَری موجود ہے یا نہیں؟ جہاں پَری آتی ہے وہیں شانی بھی آتی ہے۔ گناہ اورتحصیلِ علم جمع نہیں ہو سکتے تو میں عرض کررہا تھا کہ علماء اور طالبِ علموں کو خاص طور پر اپنے دل کو یکسو رکھنا چاہیے ورنہ ایسے دل میں علم نہیں آسکتا، جس کی نظر خراب ہو اور دل اِدھر اُدھر ہو تو بتاؤ کہ اُس کے دل میں کیا آئے گا؟ کیا اُس کے دل میں علم آئے گا؟ علم کے لیے تو یکسوئی و سکون چاہیے۔ اس لیے حفظ و ناظرہ والے اساتذہ کو بھی بلایا گیا ہے کہ اپنے بچوں کو سنت کی زندگی اور اخلاصِ نیت سکھاؤ۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ علم میں برکت دو وجہ سے ہوتی ہے ایک تو اساتذہ کا ادب اور دوسرا تقویٰ۔ اگر انسان میں گناہ کرنے کی عادت ہے تو اُس کے علم میں برکت نہیں ہوگی لہٰذا استادوں کا ادب کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔ ہڑتال اور اسٹرائک غیر شرعی عمل ہے دوسرے یہ کہ اسٹرائک غیرشرعی چیز ہے، یہ کافروں کی چیز ہے، اگر کوئی مُلّا اسٹرائک کرتا ہے تو اُسے کہو کہ کیوں کافروں جیسا کام کررہے ہو؟ کیوں کہ اسٹرائک کافروں نے ایجاد کی ہے، طالبِ علموں میں یہ چیزیں کہاں سے آگئیں؟ اساتذہ کہہ رہے ہیں کہ امتحان دو اور یہ لوگ اسٹرائک کرکے کہہ رہے ہیں کہ ہم امتحان نہیں دیں گے، ایسے لوگوں کی معافی بھی قبول نہیں کرنی چاہیے۔ آیندہ کے لیے یاد رکھو کہ ایسے لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرو بلکہ فوراً مدرسے سے نکال دو۔ یہ کام میرے شیخ نے کیا تھا۔ میرے شیخ کے مدرسے میں کچھ نالائقوں نے ایسا کیا تھا تو حضرت نے فرمایا کہ میرا عبدالجبار لاؤ، عبدالجبار حضرت کی لاٹھی کا نام تھا، میں ان کی لاش گراؤں گا پھر بھیجوں گا تاکہ معلوم ہو کہ یہ عبدالغنی کا مدرسہ ہے۔ ادب کے ثمرات حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے میرے شیخ کے اس مدرسہ کا نام بیت العلوم رکھا